اسٹیٹ بینک نے ای سہولت تصدیق کے ساتھ ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
اے اور بی دونوں کیٹگری کی ایکسچینج کمپنیاں غیر ملکی کرنسی اور بیرونی ترسیلات زر کو فروخت کر سکتی ہیں، اسٹیٹ بینک - فائل فوٹو:رائٹرز
اے اور بی دونوں کیٹگری کی ایکسچینج کمپنیاں غیر ملکی کرنسی اور بیرونی ترسیلات زر کو فروخت کر سکتی ہیں، اسٹیٹ بینک - فائل فوٹو:رائٹرز

کراچی: حقیقی خریداروں کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے عارضی طور پر ایکسچینج کمپنیوں کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے ای سہولت آؤٹ لیٹس سے بائیو میٹرک سرٹیفکیشن حاصل کرنے والے افراد کو 500 ڈالر تک فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 7 اکتوبر کے ایک اعلامیے کے ذریعے ایکسچینج کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 500 ڈالر اور اس سے زائد کی بیرونی ترسیلات زر کے برابر تمام غیر ملکی کرنسی فروخت کے لین دین کے لیے 22 اکتوبر سے لازمی بائیو میٹرک تصدیق کریں۔

تاہم بائیو میٹرک تصدیق کی ضرورت پر عمل درآمد نہیں ہوسکا کیونکہ نادرا سے رابطہ قائم کرنے کا نظام دستیاب نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں ڈالر اسمگل ہونے سے ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، فواد چوہدری

اسٹیٹ بینک نے یہ فیصلہ بالخصوص افغانستان میں ڈالر کے اخراج کو روکنے کے لیے کیا ہے جس کی وجہ سے طلب میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا جس نے اوپن مارکیٹ میں شرح تبادلہ کو غیر مستحکم کردیا۔

اس کے علاوہ گزشتہ دنوں میڈیا رپورٹس بھی سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد لاکھوں ڈالرز کابل اسمگل کیے جارہے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ڈان کو بتایا کہ ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہمیں نادرا کی ای سہولت فرنچائز سے بائیو میٹرک سرٹیفکیشن کے ساتھ ڈالر 5 نومبر تک فروخت کرنے کی اجازت دی ہے‘۔

22 اکتوبر کے اسٹیٹ بینک کے سرکلر میں کہا گیا کہ اے اور بی کیٹگری، دونوں کی ایکسچینج کمپنیاں غیر ملکی کرنسی اور بیرونی ترسیلات زر کو فروخت کر سکتی ہیں۔

تاہم ایکسچینج کمپنیاں نادرا ای سہولت کی ویب سائٹ سے سسٹم سے تیار کردہ رسیدوں کی اصلیت کی تصدیق کریں گی اور تصدیق کی کاپیاں دیگر مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ منسلک کریں گی۔

سرکلر میں کہا گیا کہ 5 نومبر کے بعد ایکسچینج کمپنیاں نادرا کی تیار کردہ اینڈرائیڈ پر مبنی ایپلی کیشن کو بائیو میٹرک تصدیق کے لیے استعمال کریں گی۔

ظفر پراچہ نے کہا کہ ہفتے کے روز ڈالر کی فروخت گزشتہ دنوں سے زیادہ تھی کیونکہ حقیقی خریدار اپنی مطلوبہ رقم حاصل نہیں کر سکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر 174.10 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ جہاں برطانیہ نے پاکستان سے پروازیں دوبارہ شروع کی ہیں، سیکڑوں طلبا کو تعلیمی مقاصد کے لیے ڈالر کی ضرورت ہے۔

ای سی اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک کا فیصلہ مارکیٹ کی مدد کرے گا کیونکہ جن لوگوں کو ڈالر کی واقعی ضرورت ہے وہ بلیک مارکیٹ کی طرف نہیں جائیں گے‘۔

انہیں یہ بھی توقع ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری طلبا کے برطانیہ جانے کے لیے راستے کھلنے کے ساتھ زیادہ ہو جائے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں تجارت کی مجموعی صورت حال سست ہے کیونکہ زیادہ تر گاہک فروخت کرنے والے ہیں اور صرف 10 فیصد اصل خریدار ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے تازہ ہدایات جاری کی ہیں کہ جس کے تحت افغانستان جانے والے ہر شخص کو 6 ہزار ڈالر کی سالانہ حد کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ایک ہزار ڈالر فی وزٹ لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں