پاکستان کو برآمدات کی بحالی کیلئے طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2021
اس کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اداروں کے درمیان روابط کی ضرورت ہوگی تاکہ پالیسی فیصلوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
اس کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اداروں کے درمیان روابط کی ضرورت ہوگی تاکہ پالیسی فیصلوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: ورلڈ بینک نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو برآمدی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط اور طویل المدتی اصلاحاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اداروں کے درمیان رابطوں کی ضرورت ہوگی تاکہ پالیسی فیصلوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ 'پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ: ریوائیونگ ایکسپورٹ' رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مضبوط ملکی طلب کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں درآمدات میں برآمدات کے مقابلے بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس سے تجارتی خسارہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں آئی ٹی برآمدات میں 42 فیصد اضافہ

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ مضبوط اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو نجی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک کے مسلسل تجارتی عدم توازن کا جائزہ لیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ اعلیٰ مؤثر درآمدی ٹیرف کی شرح، برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اداروں کے لیے طویل المدتی فنانسنگ کی محدود دستیابی، برآمد کنندگان کے لیے مارکیٹ انٹیلی جنس خدمات کی ناکافی فراہمی، اور پاکستانی اداروں میں کم پیداواری صلاحیت برآمدات میں رکاوٹ اہم عوامل ہیں۔

عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ڈیرک چن نے کہا کہ ’جی ڈی پی کے حصے کے طور پر برآمدات میں طویل المدتی کمی کا ملک کے زرمبادلہ، ملازمتوں اور پیداواری ترقی پر اثر پڑتا ہے لہذا عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے لیے بنیادی چیلنجز کا سامنا کرنا پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں مسلسل تجارتی فرق کے ساتھ دیرینہ مسائل دوبارہ سامنے آئے ہیں اس لیے رپورٹ کا یہ ایڈیشن ایک بروقت، گہرائی سے جائزہ اور پالیسی سفارشات فراہم کرتا ہے جو برآمدات کو فروغ دینے میں مدد کر سکتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی سیکٹر میں پاکستان کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں

رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں پر بحث تجارتی فرق میں حالیہ اضافے کے ساتھ دوبارہ شروع ہوئی ہے، تجارتی عدم توازن کو بڑھانے کا ایک اہم عنصر برآمدی مسابقت میں کمی ہے، درحقیقت جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ اس صدی کے آغاز سے کم ہو رہا ہے جو 1999 میں 16 فیصد تھا اور 2020 میں یہ 10 فیصد تک پہنچ گیا۔

کہا گیا کہ اس گرتے ہوئے برآمدی حصص کے غیر ملکی کرنسی، ملازمتوں اور پیداواری ترقی پر مضمرات سامنے آرہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاں برآمدات میں کمی کی وجوہات کئی ہیں وہیں ان میں سے تین اہم ہیں جن میں سب سے پہلے اعلی موثر درآمدی ٹیرف کی شرح اور برآمدی منڈی تک محدود رسائی سے برآمدات کی حوصلہ شکنی، دوسرا برآمد کنندگان کے لیے معاون خدمات ناکافی ہونا خاص طور پر نئے برآمدی معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے صلاحیت میں توسیع اور مارکیٹ انٹیلی جنس خدمات کے لیے طویل المدتی فنانسنگ، تیسرا پاکستانی اداروں کی کم پیداواری صلاحیت انہیں عالمی منڈیوں میں کامیابی سے مقابلہ کرنے میں رکاوٹ شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں