کوئٹہ: ریموٹ کنٹرول بم دھماکا، ایک پولیس اہلکار سمیت 6 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2021
دھماکے میں 3 سے 4 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا—تصویر: ڈان نیوز
دھماکے میں 3 سے 4 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا—تصویر: ڈان نیوز

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں دھماکے کے نتیجے میں ایک بچی، پولیس اہلکار، 3 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق دھماکا ایک پولیس موبائل کے قریب ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

ایس ایس پی آپریشنز پولیس اسد ناصر نے بتایا کہ دھماکا نواں کلی کے پہلے اسٹاپ کے قریب ہوا جہاں قریب ہی پولیس موبائل بھی موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکا، پولیس اہلکار شہید

دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی اہلکار نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو ٹیمز نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار، ایک بچی، تین خواتین اور ایک راہگیر شامل ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملے میں 3 سے 4 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دھمکا خیز مواد ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ دھماکے میں بال بیئرنگ کا بھی استعمال کیا گیا، پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا تحقیقات کا حکم

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے نواں کلی کے اسٹاپ پر ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع خاران کے چیف چوک پر دھماکا، 13 افراد زخمی

ان کا کہنا تھا کہ تخریب کار عناصر صوبے کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں، عوام کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوام کے تعاون سے دہشت گردی کی عفریت کا خاتمہ کریں گے۔

ساتھ ہی وزیراعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

قبل ازیں 2 نومبر کو صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے چیف چوک میں دھماکے سے 13 افراد زخمی ہوگئے تھے، دھماکا اس وقت ہوا جب سیکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو مکران ڈویژن کے علاقے پنجگور ٹاؤن میں بم دھماکے سے 2 راہگیر جاں بحق جبکہ 3 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے چتکان بازار کے علاقے میں موٹر سائیکل پارک کی جس میں دھماکا خیز مواد نصب تھا، جب فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی وہاں پہنچی تو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کردیا گیا۔

اس سے قبل 18 اکتوبر کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 17 زخمی ہو گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں