پی ٹی آئی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے گریزاں

وفاق کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے — فائل فوٹو / اے پی
وفاق کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے — فائل فوٹو / اے پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اگرچہ سندھ میں آئین کے آرٹیکل 140 'اے' (بلدیاتی نظام سے متعلق) پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہی ہے، لیکن اس نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتیں تحلیل کردی ہیں۔

وفاق کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی حکومت، جو صرف دو سال چل سکی، تین ماہ قبل تحلیل کردی گئی تھی اور حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود اسے بحال نہیں کیا۔

اب بلدیاتی حکومت کی نظریں اس معاملے پر عدالت عظمیٰ کی 24 جون کی اگلی سماعت پر ہیں۔

اسی طرح اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت کی پانچ سالہ مدت رواں سال فروری میں ختم ہوئی اور آئین کے مطابق حکومت چھ ماہ میں انتخابات کرانے کی پابند ہے، لیکن حکومت اس معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتی ہے کیونکہ پانچ ماہ گزر چکے ہیں اور حلقہ بندیوں سمیت انتخابات کے لیے کسی کام کا آغاز نہیں کیا گیا، حلقہ بندی انتخابات سے تین ماہ قبل شروع ہونی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'صرف سپریم کورٹ ہی پی ٹی آئی کو بلدیاتی انتخابات کیلئے مجبور کرسکتی ہے'

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ میں گورنر راج کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آرٹیکل 140 'اے' پر عملدرآمد کے حق میں ہے، جس کے تحت صوبوں کو بلدیاتی نظام قائم کرنا ہوتا ہے اور سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات بلدیاتی حکومت کے نمائندوں کو منتقل کرنے ہوتے ہیں تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت سندھ کو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت ایک ہزار 800 ارب روپے موصول ہوئے، لیکن کس نہیں معلوم کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔

ڈسٹرکٹ کونسل نارووال کے چیئرمین (میئر) احمد اقبال نے، جنہوں نے پنجاب میں بلدیاتی حکومت تحلیل کرنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اطلاعات آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد کی بات کیسے کر رہے ہیں، جب پی ٹی آئی حکومت نے خود دو صوبوں اور وفاق میں بلدیاتی نظام ختم کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے باوجود حکومت پنجاب نے بلدیاتی نظام بحال نہیں کیا بلکہ وہ بلدیاتی حکومت کے دفاتر دوبارہ کھولنے میں مزاحمت کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم 24 جون کو کیس کی اگلی سماعت سے امید لگائے بیٹھے ہیں جہاں سپریم کورٹ صوبائی حکومت سے جواب طلب کر سکتی ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں کرا رہی'۔

اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے سید شفق ہاشمی کو منتظم مقرر کیا تھا، لیکن وہ چھ ماہ کے اندر اگلے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے کام کا آغاز نہیں کر سکے۔

اسلام آباد میں موجود بلدیاتی نظام کے ذرائع نے کہا کہ اگر حکومت وفاقی دارالحکومت میں اگلے بلدیاتی انتخابات کرانے میں سنجیدہ ہوئی تو اسے حلقہ بندیوں کا کام انتخابات سے تین ماہ قبل شروع کرنا ہوگا۔


یہ خبر 14 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں