بھارت: انتہاپسندوں کے احتجاج پر مسلمانوں کو گوردوارے میں نماز ادا کرنے کی پیش کش

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2021
مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندووں نے احتجاج کیا تھا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز
مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندووں نے احتجاج کیا تھا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز

بھارت کی ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں ہندو انتہاپسندوں کے احتجاج کے نتیجے میں انتظامیہ کی جانب سے مسلمانوں کو مختلف مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تاہم سکھ تنظیم نے گوردوارے میں نماز ادا کرنے کی پیش کش کردی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گروگرام میں چند دن پہلے ایک ہندو شہری نے مسلمانوں کو ان کی زمین میں نماز جمعہ ادا کرنے کی پیش کش کی تھی اور اب سکھ برادری نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے گوردوارے کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے روکنے، مساجد پر حملوں کی مذمت

گوردوارا سنگھ سبھا کی جانب سے کہا گیا کہ تمام برادریوں کو یہاں عبادت کے لیے خوش آمدید کہا جاتا ہے اور اگر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا ہے تو پھر نماز کے لیے گوردوارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

گوردوارا سنگھ سبھا کی کمیٹی کے زیر 4 بڑے اور ایک گرودوارہ شامل ہے۔

ہیمکونٹ فاؤنڈیشن کے ہرتیراتھ سنگھ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ‘گڑگاؤں کا صدر بازار گوردوارا اب ہمارے مسلمان بھائیوں کو پانچ وقت نماز کے لیے کھلا ہوا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام شہر میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

نیوز18 کی رپورٹ کے مطابق شہر میں قائم سونا چوک گوردوارے کے دروازے بھی کھول دیے گئے ہیں۔

سونا چوک گوردوارا کے صدر شیردل سنگھ سندھو نے اسکرول کو بتایا کہ سونا چوک گرودوارہ ریاست ہریانہ کی پرانی عبادت گاہ ہے اور ہم جو حالات پیش آرہے ہیں ان کو روک نہیں سکتے۔

رپورٹ کے مطابق گروگرام میں 3 نومبر کو مقامی افراد اور ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن (آر ڈبلیو اے) سے منسلک کئی افراد نے شکایت کی تھی اور مسلمانوں کو 8 مختلف مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت منسوخ کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: نماز جمعہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر درجنوں افراد گرفتار

مزید بتایا گیا تھا کہ گروگرام کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جس کا مقصد نماز کے لیے مقامات کی نشان دہی کرنا تھا، اس کمیٹی میں شامل سب ڈویژنل مجسٹریٹ، اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی)، مسلمانوں اور ہندووں کی تنظمیوں کے اراکین اور دیگر سماجی تنظمیوں کے نمائندے بھی شامل کیے گئے تھے۔

دوسری جانب انتہاپسند ہندووں کی جانب سے مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کے لیے اجازت دینے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

ہریانہ کے وزیرداخلہ انیل ویج نے 7 نومبر کو بتایا تھا کہ ہرکوئی اپنی عبادت اندر کریں اور اس طرح کھلے مقامات میں بغیر اجازت نماز پڑھنے سےگریز کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کو اپنی مذہبی عبادات اپنے مذہبی مقامات کےاندر ادا کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سے ہندو قوم پرستوں کی جانب سے بھارت کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے کھلے مقامات پر نماز جمعہ کے اجتماعات کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں اور جنونی ہندووں نے نماز کی ادائیگی سے روکنے کے لیے میدان میں گوبر ڈال دیا تھا۔

اس سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

گزشتہ ماہ بھارت کی ریاست آسام میں مسلمانوں کے خلاف جاری منظم تشدد اور قتل و غارت گری کے خلاف مختلف مشرق وسطی ممالک میں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں