پشاور ایئرپورٹ پر غیر رجسٹرڈ کووڈ لیبز کے کام کرنے کا انکشاف

28 نومبر 2021
محکمہ کارروائی کے لیے کمیٹی کی رپورٹ باضابطہ طور پر این سی او سی کو فراہم کرے گا—فائل فوٹو: رائٹرز
محکمہ کارروائی کے لیے کمیٹی کی رپورٹ باضابطہ طور پر این سی او سی کو فراہم کرے گا—فائل فوٹو: رائٹرز

ماہرین پر مشتمل محکمہ صحت کی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ پشاور کے باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کام کرنے والی چاروں نجی کووڈ 19 ٹیسٹنگ لیبز صوبائی حکومت سے رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان لیبارٹریز کے عملے کے اراکین غیر تربیت یافتہ ہیں جبکہ وہ انفیکشن کے پھیلاؤ کی روک تھام کی ہدایات پر بھی عمل نہیں کررہے۔

محکمہ کارروائی کے لیے کمیٹی کی رپورٹ باضابطہ طور پر این سی او سی کو فراہم کرے گا، جو ملک میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ کا مرکز ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے 40 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 3 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، ان میں سے 2 اموات پشاور جبکہ ایک ایبٹ آباد میں ہوئی۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ بہت سے بین الاقوامی سفر کرنے والے مسافروں نے شکایتیں کی تھیں کہ ان لیبز نے مسافروں کو کورونا سے متاثر قرار دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں برطانیہ اور امریکا کے قرنطینہ مراکز میں جانا پڑا لیکن وہاں ان کے ٹیسٹس منفی آئے۔

ان شکایات پر سیکریٹری صحت نے پشاور ایئرپورٹ پر موجود چاروں نجی لیبز کی کووڈ 19 ٹیسٹنگ کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دے دیا

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ پر موجود چاروں لیبز دراصل اسلام آباد، لاہور اور کراچی کی لیبز کی فرنچائزز ہیں اور انہوں نے صوبائی حکومت کے پاس رجسٹریشن کے بغیر وفاقی وزارت صحت کی اجازت سے کام شروع کردیا تھا اس لیے محکمہ صحت ان کی نگرانی نہیں کرسکا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان لیبز کے عملے کو کووڈ 19 ٹیسٹنگ کی صحیح تربیت نہیں دی گئی تھی جبکہ انفیکشن سے بچاؤ کے تجویز کردہ پروٹوکول کو بھی نافذ نہیں کیا گیا تھا۔

حکام نے کہا کہ ہوائی اڈے کی لیبز کو قواعد کے مطابق کووڈ-19 ٹیسٹنگ کے لیے محکمہ صحت کے ساتھ رجسٹر کرنے کی ضرورت تھی لیکن وہ سب اس پر عمل نہیں کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کی اب تک کی 'بدترین' نئی قسم کے بارے میں کیا کچھ معلوم ہوچکا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ان لیبز نے 'ریپڈ کٹس' پر ٹیسٹ کیے اور مثبت کیسز کے نمونے پی سی آر کے لیے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری کو بھیجے گئے۔

حکام نے بتایا کہ تصدیق شدہ کورونا وائرس کے مریضوں کو قرنطینہ مراکز میں بھیجا گیا تھا اور ان کے پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ آنے کے بعد ہی انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوائی اڈے کی لیبز نے ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار کو برقرار نہیں رکھا اور اسی وجہ سے محکمہ صحت کی کمیٹی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے ذریعے کتنی ریپڈ کٹس استعمال کیں اور کتنے ٹیسٹ کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کوالٹی کنٹرول کو چیک کرنے کے لیے لیبز کے اندر اور باہر کوئی طریقہ کار موجود ہےنہیں۔

دریں اثنا محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ڈین سینٹر، صدر بازار اور یونیورسٹی روڈ میں کام کرنے والے کچھ پرائیویٹ ٹریول ایجنٹوں نے ان کے ٹیسٹ کے نمونے لیے بغیر صارفین کو جعلی منفی کووڈ 19 کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں