آسٹریلیا میں آن لائن ٹرولز کو بے نقاب کرنے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
اسکاٹ موریسن کی قدامت پسند مخلوط حکومت کو 2022 کی پہلی ششماہی میں انتخابات کا سامنا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسکاٹ موریسن کی قدامت پسند مخلوط حکومت کو 2022 کی پہلی ششماہی میں انتخابات کا سامنا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

سڈنی: آسٹریلیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ آن لائن ٹرولز کو بے نقاب کرنے کے لیے قانون سازی کرے گی اور فیس بک اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا اداروں کو ان کی شناخت کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ یہ قانون آسٹریلوی شہریوں کو آن لائن بدسلوکی اور ہراساں کرنے سے بچائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ

اسکاٹ موریسن کی قدامت پسند مخلوط حکومت کو 2022 کی پہلی ششماہی میں انتخابات کا سامنا ہے۔

اسکاٹ موریسن نے صحافیوں کو بتایا کہ آن لائن دنیا کو جنگلیوں کی طرح مظاہرہ نہیں کرنا چاہے جہاں بوٹس، تعصب اور ٹرولز کا راج رہے اور گمنام افراد شہریوں کو تکلیف پہنچائیں، انہیں ہراساں کریں اور ان پر دھونس جمائیں۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی دنیا میں ایسا نہیں ہوسکتا اور ایسا کوئی معاملہ ڈیجیٹل دنیا میں بھی نہیں ہونا چاہے۔

اٹارنی جنرل مائیکلیا کیش نے کہا کہ قانون سازی 2022 کے اوائل تک پارلیمنٹ میں متعارف کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ صارفین نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز دوسرے لوگوں کے ہتک آمیز تبصروں کے ذمہ دار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کابینہ نے متنازع سوشل میڈیا قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی

انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر میں ہائی کورٹ کے ایک فیصلے سے پیچیدگی پیدا ہو گئی تھی جس میں آسٹریلوی میڈیا کو ان کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ہتک آمیز تبصروں کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

اٹارنی جنرل مائیکلیا کیش نے کہا کہ آسٹریلوی قانون سازی کے تحت، سوشل میڈیا کمپنیاں خود اس طرح کے ہتک آمیز مواد کی ذمہ دار ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد لوگوں کو شناخت کیے بغیر ہتک آمیز تبصرے کرنے سے روکنا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ کو آن لائن گمنامی کا لبادہ استعمال کرنے کے قابل نہیں ہونا چاہیے تاکہ آپ اپنے گھٹیا، ہتک آمیز تبصروں کو پھیلا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے مطالبہ کیا جائے گا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا آسٹریلیا میں نامزد ادارہ ہو۔

ان کا کہنا تھا پلیٹ فارمز ہتک آمیز تبصرے کے پبلشر کے طور پر مقدمہ دائر کرنے سے صرف اس صورت میں اپنا دفاع کر سکتے ہیں جب انہوں نے نئی قانون سازی کے تقاضوں کی تعمیل کی ہو کہ شکایت کا ایک نظام قائم کیا جائے جو تبصرہ کرنے والے شخص کی تفصیلات فراہم کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا کے استعمال اور ڈپریشن کے خطرے میں تعلق دریافت

اٹارنی جنرل نے کہا کہ لوگ ’معلومات کے انکشاف کے حکم‘ کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست بھی دے سکیں گے جس میں سوشل میڈیا سروس سے ’ٹرول کو بے نقاب کرنے‘ کے لیے تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات میں ’ٹرول‘ سے تبصرے کو ہٹانے کے لیے کہا جاسکتا ہے اور دوسرے فریق کے مطمئن ہونے پر معاملہ ختم ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں