آباد کا کراچی میں تعمیرات کی منظوری کیلئے ایک ادارہ بنانے کا مطالبہ

29 نومبر 2021
ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کراچی ایک ماسٹر پلین کے ذریعے بنایا جائے— فوٹو: ڈان
ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کراچی ایک ماسٹر پلین کے ذریعے بنایا جائے— فوٹو: ڈان

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ایسوسی ایشن (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی کا کہنا ہے کہ کراچی والوں کو احساس محرومی ہے کہ بنی گالہ اور بحریہ ٹاؤن جیسے منصوبوں کو منظوری دے دی جاتی ہے لیکن کراچی میں تعمیرات کو گرادیا جاتا ہے، تجاوزات سے بچنے کے لیے ایک ادارہ تشکیل دیا جائے جو منصوبے منظور کرے۔

نسلہ ٹاور گرانے کے فیصلے کے حوالے سے چیئرمین آباد نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب اور حکومت سندھ کے عہدیداران سے ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت کے سامنے اپنے کچھ مطالبات پیش کیے ہیں، جس پر وزیر اعلیٰ کی منظوری درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا مطالبہ یہ ہے تعمیرات کے حوالے سے یکساں پالیسی ہونی چاہیے اور زمین منظور کرنے کے لیے ایک ادارہ ہونا چاہیے جو تمام تر منصوبوں کی منظوری دے اور منصوبہ بننے کے بعد زمین پر جو بھی مسائل ہوں گے اسکے ذمہ دار بلڈرز یا مکینوں کے بجائے ادارے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی: نسلہ ٹاور کے باہر متاثرین، بلڈرز کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج

چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ ان کا دوسرا مطالبہ ہے کہ ان کے پُر امن احتجاج لاٹھی چارج کرنے اور تشدد کرنے کی انکوائری کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مسائل سے بچنے کے لیے ایک ایسا ماسٹر پلین بنایا جائے جس میں تمام ادارے، اسٹیک ہولڈرز، سیاست دان، شہری انتظامیہ ،انجینئرز، آباد سمیت دیگر شامل ہوں تاکہ کراچی میں تجاوزات سے بچا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بدھ کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل سےملاقات میں تمام مطالبات کے حوالے سے بات چیت کی جائے۔

نسلہ ٹاور کے حوالے سے ان کا کہنا تھا نسلہ ٹاور کا مسئلہ عدالت میں چل رہا ہے اور اس کے حوالے سے عدالت نے ہی فیصلہ کیا ہے، اس مسئلے میں ہم ذمہ داران کے تعین کا مطالبہ کر رہے ہیں، کسی بھی غیر قانونی منصوبے کو منظور کرنے کے ذمہ دار حکومت اور ادارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس کے گھر اسے نہیں نکال سکتے، اس کے لیے ایک جامع پالیسی ہونی چاہیے اور متاثرین کو معاوضہ دینا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ منصوبے کی منظوری دینے والے ادارے ذمہ داری قبول کریں، جو منصوبے منظوری کے بغیر تعمیر کیے جارہے ہیں آباد خود ان کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست کر رہا ہے، چاہے بحریہ ہو یا کوئی اور آباد غیر قانونی منصوبوں کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی ساری مشینری لے کر ابھی جائیں اور نسلہ ٹاور گرائیں، چیف جسٹس کا حکم

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو احساس محرومی ہے، بعض جگہوں پر ریگولائزیشن ہورہی ہے، بنی گالہ کو ریگولائز کیا جارہا ہے کونسٹیٹیوشن ایونیو اور بحریہ ٹاؤن کو ریگولائز کیا جارہا ہے اور کراچی میں منصوبے مسمار کیے جارہے ہیں، قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کراچی ایک ماسٹر پلین کے ذریعے بنایا جائے، کراچی میں پانی کا نظام ہے نہ سڑکوں نظام ہے کوئی رینگ روڈ ہے نہ ہی بہتر سڑک کراچی میں پانی کی کھپت زیادہ ہے اور پانی پرانے حساب کے تحت فراہم کیا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آباد شہر میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف آواز بلند کرے گا، چاہے وہ بحریہ ٹاؤن کو یا کوئی اور بلڈر ہو آباد ان کے خلاف کھڑا ہے اور ایسےافراد کو آباد سے بے دخل کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں