ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ، 176.65 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021
بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور تجارتی خسارے کو ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور تجارتی خسارے کو ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور مزید ایک روپے 35پیسے اضافے کے بعد ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 176.65روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کے پیش نظر انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کی دوپہر تقریباً 2بج کر 15منٹ پر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 1.35 روپے کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: نومبر میں تجارتی خسارہ اب تک کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا

اوپن مارکیٹ میں سہ پہر تین بج کر 40منٹ پر ڈالر کی فروخت کی قیمت 177.50 روپے اور خریداری کی قیمت 177 روپے ریکارڈ کی گئی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کی وجہ امدادی پیکیج کی مد میں سعودی عرب کی جانب سے فراہم کیے جانے والے فنڈز کی آمد میں تاخیر اور ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو قرار دیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بھی بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور تجارتی خسارے کو ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ درآمدی بل 33 ارب ڈالر تک بڑھ گیا ہے جس سے ملک کے تجارتی خسارے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ترسیلات زر میں بھی کمی آرہی ہے جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر رکھوانے کیلئے پاکستان کا سعودی عرب سے معاہدہ

سعودی عرب 3 ارب ڈالر مالیت کے امدادی پیکج کی آمد میں تاخیر پر انہوں نے کہا کہ یہ روپے کی گراوٹ کا ایک اور عنصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ڈالر کی مانگ بڑھ رہی ہے جبکہ کرنسی کی سپلائی کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر گر رہی ہے، اگر سعودی عرب سے فنڈز اگلے چھ دنوں میں پہنچ گئے تو ڈالر کی قدر میں تھوڑی کمی ہو سکتی ہے۔

سعودی عرب نے اکتوبر میں پاکستان کے لیے اپنی مالی امداد بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے تحت تقریباً 3 ارب ڈالر کے محفوظ ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھے جائیں گے اور 1.2 سے 1.5 ارب ڈالر مالیت کی تیل کی سپلائی مؤخر ادائیگیوں پر کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سعودی پیکج، تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان

اس سلسلے میں حتمی رکاوٹ 27 نومبر کو اس وقت دور ہوئی جب وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ نے فنڈز کی ادائیگی کے لیے دونوں سمری کی منظوری دی تھی۔

23 نومبر کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی منتقلی کی رہا میں حائل تمام قانونی مسائل حل ہو گئے ہیں اور پاکستان کو رقم اسی ہفتے مل جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں