پریانتھا کمارا کی اہلیہ کی پاکستانی، سری لنکن رہنماؤں سے انصاف کی اپیل

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2021
مقامی تاجروں نے مسٹر کمارا کی تصاویر لٹکائیں اور اس پر پھول چڑھائے—تصویر: اے ایف پی
مقامی تاجروں نے مسٹر کمارا کی تصاویر لٹکائیں اور اس پر پھول چڑھائے—تصویر: اے ایف پی

ناروال: سیالکوٹ میں سری لنکن جنرل مینیجر کو قتل کرنے اور اس کی لاش کو نذرِ آتش کرنے پر ایک گارمنٹ فیکٹری کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ مقتول کی اہلیہ نے انصاف کی اپیل کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ پولیس اب تک 235 افراد کو گرفتار کرچکی ہے جنہوں نے پریانتھا کمارا پر تشدد کیا اور ویڈیوز ریکارڈ کیں۔

خیال رہے کہ فیکٹری ورکرز سمیت سیکڑوں افراد نے جمعہ کے روز پریانتھا کمارا پر توہین مذہب کا الزام عائد کر کے احتجاج کیا اور انہیں تشدد کر کے قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ واقعہ: ساتھی کی سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کی ویڈیو سامنے آگئی

اگوکی پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ارمغان مقط کی درخواست پر راجکو انڈسٹریز کے 900 ورکرز کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 297، 201، 427، 431، 157، 149 اور انسداد دہشت گردی قانون کے 7 اور 11 ڈبلیو ڈبلیو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ مظاہرین نے ان کی موجودگی میں پریانتھا کو تھپڑ، ٹھوکریں اور مکے مارے اور لاٹھیوں سے تشدد کیا اور وزیرآباد فیکٹری سے گھسیٹ کر باہر لائے جہاں ان کی موت ہوگئی اور اس کے بعد ان کی لاش کو آگ لگادی۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ اہلکاروں کی کمی کے باعث وہ مشتعل ہجوم کے آگے بے بس تھا۔

دوسری جانب سیالکوٹ پولیس 900 ملزمان کی گرفتاری کے لیے شہر، اطراف کے گاؤں کے علاوہ سمبڑیال، ڈسکہ ور پسرور میں چھاپے ماررہی ہے۔

مزید پڑھیں:سری لنکا کے صدر سے سیالکوٹ واقعے پر قوم کے غم وندامت کا اظہار کیا، وزیراعظم

گرفتار ہونے والے 230 ملزمان میں دو مرکزی ملزمان محمد طلحہ اور فرحان ادریس شامل ہیں، تمام کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

راجکو انڈسٹریز ہفتے کے روز بند رہی، اور اس کے کارکن گرفتاری سے بچنے کے لیے مفرور ہیں۔

پریانتھا کمارا کا پوسٹ مارٹم علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال سیالکوٹ میں مکمل کیا گیا ہسپتال ذرئع کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کے جسم کا بیشتر حصہ جھلس گیا تھا اور تشدد کی وجہ سے کئی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق نے بتایا کہ پریانتھا کمارا کی لاش کو سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں لاہور کے ہسپتال منتقل کردیا گیا، جسے رسمی کارروائیاں مکمل کر کے کولمبو بھیجا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

سیالکوٹ سے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے خواجہ آصف نے ہفتہ کو گارمنٹس فیکٹری کا دورہ کیا اور واقعہ کی تفصیلات دریافت کیں اور پریانتھا کمارا قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔

سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے باہر مقامی تاجروں نے مسٹر کمارا کی تصاویر بھی لٹکائیں اور اس پر پھول چڑھائے۔

نامعلوم پولیس ذرائع کے حوالے سے جیو ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ فیکٹری کے کچھ کارکن متوفی جنرل مینیجر جو کہ ٹیکسٹائل انجینئر تھے، کو نظم و ضبط کے نفاذ میں سختی سکی وجہ سے ناپسند کرتے تھے۔

جمعہ کی صبح معمول کے معائنے کے بعد پریانتھا کمارا نے ناقص کام پر سینیٹری عملہ کی سرزنش کی تھی۔

مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعے پر اہم شخصیات کا اظہار افسوس

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چونکہ فیکٹری میںرنگ ہونے والا تھا اس لیے مینیجر نے دیواروں سے پوسٹر ہٹانا شروع کر دیےان میں سے ایک پوسٹر میں کسی مذہبی جلسے میں شرکت کی دعوت تھی جس پر ورکرز نے اعتراض کیا۔

چینل کے ذرائع نے بتایا کہ پریانتھا کمارا نے معافی کی پیشکش کی، لیکن ایک سپروائزر نے کارکنوں کو اکسایا، جنہوں نے ان پر حملہ کردیا۔

جس کے بعد پریانتھا کمارا چھت کی طرف بھاگے اور سولر پینل کے نیچے چھپنے کی کوشش کی لیکن مشتعل کارکنوں نے انہیں پکڑ لیا اور وہیں مار ڈالا۔

اہلیہ کی انصاف کیلئے اپیل

مقتول مینیجر کی غمزدہ بیوی نیروشی داسانیاکے نے پاکستانی اور سری لنکن دونوں رہنماؤں سے اپنے مقتول شوہر کے لیے انصاف کی اپیل کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے شوہر ایک معصوم شخص تھے، مجھے خبروں میں پتا چلا کہ کئی برسوں تک بیرونِ ملک کام کرنے کے بعد انہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں نے انٹرنیٹ پر دیکھا کہ کس طرح غیر انسانی طریقے سے مارا گیا، میری سری لنکن صدر اور پاکستانی وزیراعظم سے اپیل ہے کہ منصفانہ تحقیقات کرا کر میرے شوہر اور ہمارے 2 بچوں کو انصاف دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں