انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے سے 14 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2021
بی این پی بی کے عہدیدار نے بتایا گیا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے 14 افراد میں سے 9 کی شناخت کی جاچکی ہے — فوٹو: اے ایف پی
بی این پی بی کے عہدیدار نے بتایا گیا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے 14 افراد میں سے 9 کی شناخت کی جاچکی ہے — فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا میں سیمیرو آتش فشاں کے پھٹنے سے جاوا جزیرے پر کم از کم 14 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا ہے کہ کئی بار امدادی ٹیموں کو راکھ تلے دبے متاثرین کو تلاش کرنے کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھدائی کرنی پڑتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاوا کے سب سے اونچے پہاڑ سیمیرو میں آتش فشاں پھٹ گیا جس کی وجہ سے گرم دھویں اور راکھ نے مشرقی جاوا صوبے کے قریبی دیہاتوں کو لپیٹ میں لیے لیا، لوگ خوف و ہراس کے باعث علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ آتش فشاں پھٹنے سے عمارتیں تباہ ہو گئیں اور قریبی ضلع لوماجنگ کے 2 علاقوں کو ملنگ شہر سے ملانے والا ایک اسٹریٹجک پُل ٹوٹ گیا۔

بی این پی بی کے عہدیدار نے پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے 9 کی شناخت کی جاچکی ہے جبکہ 56 افراد زخمی ہیں، جن میں سے اکثر جھلس گئے ہیں۔

بی این پی بی نے کہا کہ کم و بیش ایک ہزار 300 افراد کو نکال لیا گیا ہے، جبکہ 9 اب بھی لاپتا ہیں۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آتش فشاں پھٹ پڑا

لوماجنگ ضلع کے رہائشی توفیق اسمٰعیل مرزوقی، جنہوں نے رضاکارانہ طور پر متاثرین کی مدد کی تھی، نے کہا کہ ٹوٹے ہوئے پُل اور رضاکاروں کے پاس تجربے کی کمی کی وجہ سے ریسکیو کی کوششوں میں 'بہت مشکل' پیش آئی۔

انہوں نے ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی جس میں دیکھا گیا کہ پولیس اور فوجی اہلکار ہاتھوں سے لاشیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'انتارا' کی رپورٹ کے مطابق لوماجنگ کے گاؤں کوراہ کوبوکان میں امدادی کارکنوں کو ایک ماں کی لاش ملی جو اپنے مردہ بچے کو اب بھی اٹھائے ہوئے تھی۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ سمبرولوہ کے علاقے میں گھر اور گاڑیاں مکمل طور پر راکھ تلے دب گئی ہیں جبکہ گرے ہوئے درختوں کی وجہ سے سڑکیں بند ہوگئی ہیں، ایک گائے جسے گاؤں والے بچانے میں ناکام رہے تھے سڑک کے کنارے پڑی تھی۔

اپنے خاندان سمیت نکلنے والی 31 سالہ مقامی حسنیہ نے بتایا کہ 'واقعہ بہت اچانک ہوا تھا، پہلے میں نے سوچا کہ یہ ایک بم دھماکا ہے پھر اچانک اندھیرا چھا گیا، جیسے یہ زمین کو تباہ کرنے والا ہو'۔

مزید پڑھیں: 110 سال بعد آتش فشاں دوبارہ زندہ

حسنیہ اپنے خاندان کے ہمراہ علاقہ چھوڑنے میں تو کامیاب رہیں لیکن وہ اپنے ساتھ سرکاری کاغذات کے علاوہ کچھ لے جانے میں کامیاب نہ ہوئیں۔

موسمیاتی ادارے کے عہدیدران کا کہنا تھا کہ آئندہ 3 روز تک موسلادھار بارش متوقع ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو نکالنے کی کوششوں میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

امدادی عملے کے اہلکار کا کہنا تھا کہ چٹان کے ملبے اور گرم آتش فشاں کی وجہ سے پہلے ہی نقل و حرکت محدود ہے۔

بی این پی بی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ تباہ شدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کریں گے جبکہ یہاں کھدائی کرنے والے اور بلڈوزر سمیت ریسکیو کے بھاری آلات بھی لائے جارہے ہیں۔

ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ آتش فشاں پھٹنے سے ریت کی کان میں پھنسے 10 افراد کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آتش فشاں کیوں پھٹتے ہیں اور اب تک ان سے کتنی تباہی ہوچکی؟

ماہرین کے مطابق سیمیرو آتش فشاں 2014 سے پھٹنے کے مرحلے میں ہے، یہاں گرم بادلوں اور لاوے کے بہاؤ کا اخراج شروع ہوگیا ہے، جس کے بعد حکام نے لوگوں کو وارننگ جاری کی ہے کہ اس سے دور رہیں۔

انڈونیشیا کی وزارت نقل و حمل نے کہنا کہ آتش فشاں پھٹنے سے پروازوں میں کوئی خلل نہیں پڑا، حالانکہ پائلٹوں کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے کہ وہ راکھ کے گرنے سے بچیں۔

سیمیرو، 3 ہزار 600 میٹر سے زیادہ بلند، انڈونیشیا کے تقریباً 130 فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے۔

انڈونیشیا 'پیسیفک رنگ آف فائر' سے گھیرا ہوا ایک انتہائی خطرناک علاقہ ہے، جہاں زمین کی تہہ پر مختلف پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں اور بڑی تعداد میں زلزلے اور آتش فشاں پیدا کرتی ہیں۔

دریں اثنا بہت سے انڈونیشیا کے آتش فشاں مسلسل سرگرمیوں کی اعلیٰ سطح کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم آتش پھٹنے میں سالوں کا فرق ہوسکتا ہے، 2010 میں جاوا جزیرے پر میراپی آتش فشاں پھٹنے سے 350 سے زیادہ افراد ہلاک اور 4 لاکھ مکین بے گھر ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں