فیصل آباد: 4 خواتین پر تشدد اور برہنہ کر کے ویڈیو بنانے والے 5ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2021
سی پی او فیصل آباد پولیس نے کہا کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سی پی او فیصل آباد پولیس نے کہا کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

فیصل آباد کی مارکیٹ باوا چک مارکیٹ میں چار خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد برہنہ کرکے ویڈیو بنانے والے پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو فیصل آباد کے سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد عابد خان نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: لاہور: خود کو برہنہ کر کے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے والا شخص فرار

یہ معاملہ اس وقت منظر پر عام پر آیا جب 4 خواتین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

ملت ٹاؤن تھانے میں متاثرہ خواتین میں سے ایک کی جانب سے 4 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی جن میں عثمان الیکٹرک اسٹور کے مالک صدام اور اس کے ملازم فیصل اور ظہیر انور کے ساتھ ساتھ سینیٹری مصنوعات کی دکان کے مالک فقیر حسین اور 10 نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔

مشتبہ افراد پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے(عورت پر حملہ یا جبر مجرمانہ کرنا اور اس کے برہنہ کرنا، 509(پاک دامنی کی توہین کرنا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، 147(بلوے کی سزا) اور 149(مجمع خلاف قانون کا ہر رکن اس جرم کا مجرم ہے جس کا ارتکاب غرض مشترک حاصل کرنے کے واسطے کیا جائے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایک کچرا چننے والی خاتون ہیں جو پیر کو تقریباً ساڑھے 10 بجے تین دیگر خواتین کے ساتھ کچرا اٹھانے کے لیے باوا چک مارکیٹ گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ملازم خواتین کو برہنہ کرکے ’میڈیکل ٹیسٹ‘ کیے جانے کا انکشاف

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ پیاسی تھیں اور عثمان الیکٹرک اسٹور نامی دکان کے اندر گئیں اور ایک مشتبہ شخص صدام سے پانی کی بوتل مانگی جس کی شناخت انہوں نے دکان کے مالک کے طور پر کی لیکن صدام نے ان پر چیخنا شروع کر دیا اور الزام لگایا کہ وہ چوری کے ارادے سے ان کی دکان میں داخل ہوئیں اور اس کے چیخنے کی آواز سن کر دوسرے مشتبہ افراد بھی دکان پر پہنچ گئے۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے چاروں خواتین کو مارنا شروع کر دیا، ان کے کپڑے اتارے اور بازار میں گھسیٹ کر لے گئے، وہ تقریباً ایک گھنٹے تک ہمیں مارتے رہے اور برہنہ حالت میں ہماری ویڈیوز بناتے رہے، بعد میں متاثرہ افراد کے خاندان کے چند لوگ بازار پہنچے اور راہگیر بھی موقع پر جمع ہوگئے جنہوں نے ملزمان سے درخواست کی کہ خواتین کو جانے دیا جائے۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزمان نے ہمارے کپڑے اتار کر، ہمیں بازار میں گھسیٹا اور تشدد کا نشانہ بنا کر انتہائی ناانصافی کی لہٰذا ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

پنجاب پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ دو مشتبہ افراد کو پیر کی رات گرفتار کیا گیا اور تین کو بعد میں منگل کو گرفتار کیا گیا۔

ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی جانچ کی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں