امریکا نے چینی آرٹیفشل انٹیلیجنس فرم پر پابندیاں لگادیں

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2021
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر میانمار عسکری اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو / اے پی
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر میانمار عسکری اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو / اے پی

امریکا نے چین، میانمار، شمالی کوریا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد اور اداروں پر انسانی حقوق سے متعلق وسیع پابندیاں عائد کردیں جبکہ چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی کو ’بلیک لسٹ‘ میں شامل کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق پابندیوں پر کینیڈا اور برطانیہ نے بھی امریکا کے مؤقف تائید کی۔

علاوہ ازیں جو بائیڈن کی حکومت کے تحت واشنگٹن کی جانب سے پہلی بار شمالی کوریا پر ایک نئی پابندی عائد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، 10 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر دیگر کے ہمراہ میانمار کے عسکری اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنے بیان میں ڈپٹی سیکریٹری خزانہ ویلی ایڈیمو کا کہنا تھا کہ ’ہمارے آج کے اقدامات یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک خاص طور پر وہ جو برطانیہ اور کینیڈا کے شراکت دار ہیں، ایسے افراد کے خلاف ردعمل کا اظہار کریں گے جو ریاست کی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ظلم و جبر پھیلائیں گے‘۔

اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر اور واشنگٹن میں واقع چین، میانمار اور بنگلہ دیش کے سفارتخانوں نے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے 24 چینی، ہانگ کانگ عہدیداروں پر پابندی عائد کردیں

امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے بیان میں چینی آرٹیفشل انٹیلیجنس کمپنی ’سینس ٹائم گروپ‘، جو چینی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کمپنیز میں شامل ہے، پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایسا نظام تشکیل دیا ہے جس کے ذریعے چہرے کی شناخت کا نظام بنایا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ کسی بھی ہدف کی نسل کا تعین کر سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں