[vimeo 72725468 w=500 h=281]

راولپنڈی: پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف پر 2007ء میں اپوزیشن رہنما بے نظیر بھٹو کے قتل پر تین الزامات پر مبنی فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

ایک سابق فوجی سربراہ پر فرد جرم ایسے ملک میں غیر معمولی اقدام ہے جس پر اس کی زندگی کے نصف سے زائد حصے میں فوج کی حکمرانی رہی ہے اور جہاں فوج کو اب بھی انتہائی طاقتور ادارہ تصور کیا جاتا ہے ۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ مشرف جنہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک پر 1999ء سے 2008ء تک حکمرانی کی، کو مجرمانہ سازش اور دسمبر2007ء میں بھٹو کے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے طلب کیا گیا تھا ۔

سرکاری وکیل چوہدری اظہر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان پر قتل ، قتل کی مجرمانہ سازش اور قتل میں سہولت فراہم کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں، کیس کی سماعت راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی ۔

مشرف نے الزامات کی تردید کی ہے اور کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی گئی ہے۔

وہ اپریل سے دارالحکومت اسلام آباد کے کنارے پر واقع گھر میں نظر بندی ہیں تاہم ذاتی طور پر عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

اظہر کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان کیخلاف الزامات پڑھ کر سنائے گئے جس پر انہوں نے الزامات کی تردید کی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کی گئی ہے تاکہ ثبوت پیش کئے جاسکیں۔

اس سے قبل منگل 6 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیس اگست کو اُن کی پیشی کے احکام جاری کیے تھے۔

اسلام آباد پولیس نے چھ اگست کو ہونے والی سماعت میں عدالت کے جج چوہدری حبیب الرحمٰن کو بتایا تھا کہ ملزم پرویز مشرف کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ہائی الرٹ کو دیکھتے ہوئے پرویز مشرف کو عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔

پرویز مشرف کی  جانب سے فرد جرم کی صحت سے انکار کے بعد عدالت نے وکیل صفائی کے پانچ گواہاں کو سمن جاری کرتے ہوئے سماعت کو 27 اگست تک کے لیے ملتوی کردیا۔

سماعت کے بعد پرویز مشرف کو ایک بار پھر سخت سیکیورٹی کے ساتھ عدالت سے سب جیل منتقل کردیا گیا۔ جو ان دنوں بے نظیر قتل میں ضمانت پرہیں۔

پرویز مشرف کا اب بھی یہی مؤقف ہے کہ وہ اپنے اوپر عائد تمام الزامات کا دفاع کریں گے۔

خیال رہے کہ سابق فوجی صدر اس وقت سے عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں، جب وہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں حصّہ لینے کے لیے تقریباً ساڑھے چار سال کی خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے پاکستان آئے تھے، لیکن مختلف مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے ملک کے تمام حلقوں سے ان کے کاغذاتِ نامزدگی کو مسترد کردیا گیا تھا اور انتخابات سے صرف چند ہفتے پہلے یعنی 19 اپریل کو عدالت نے ان کے ذاتی فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دیتے ہوئے نظربندی کے احکامات جاری کیے تھے۔

پرویز مشرف پاکستانی سیاسی تاریخ میں وہ دوسرے فوجی صدر تھے جو 1999ء سے لے کر اگست 2008ء تک ملکی اقتدار پر فائز رہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو اس وقت فائرنگ اور بم دھاکہ سے ہلاک کردیا گیا تھا، جب وہ 2008ء میں ہونے والے عام انتخابات کی مہم کے سلسلے میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک جلسے کے اختتام پر اپنے گاڑی میں روانہ ہورہی تھیں۔

ناصرف بے نظیر بھٹو کے قتل بلکہ اس کے علاوہ بھی بہت سے مقدمات میں پرویز پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں 3 نومبر 2007ء کو ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے ساتھ اعلیٰ عدلیہ کے 60 ججوں کو حبسِ بے جا میں رکھنے اور لال مسجد آپریشن سمیت بلوچستان میں بلوچ رہنما نواب اکبر بگھٹی کی ہلاکت میں ملوث ہونے جیسے الزامات شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں