جرمنی نے افغانستان میں ‘بدترین انسانی بحران’ سےخبردار کردیا

23 دسمبر 2021
جرمنی کی نئی وزیرخارجہ نے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر امداد کا عزم ظاہر کیا—فوٹو: اے ایف پی
جرمنی کی نئی وزیرخارجہ نے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر امداد کا عزم ظاہر کیا—فوٹو: اے ایف پی

جرمنی کی نئی وزیرخارجہ اینالینا بائیربوک نے افغانستان میں ‘بدترین انسانی بحران سے خبردار’ کرتے ہوئے اس بچنے کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا عزم کا اظہار کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اینالینا بائیربوک نے وزارت کا چارج سنبھالنے کے دو ہفتے بعد اپنے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جرمنی اپنی بیرونی امداد افغانستان کے ضرورت مند عوام تک پہنچانے کو یقینی بنائے گا اور طالبان کی حکومت میں جو خطرے میں ہیں انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے اقدام کرنے کرے گا اور خاص کر خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی مدد کیلئے سلامتی کونسل کی قرارداد کا پاکستان کی جانب سے خیرمقدم

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہماری آنکھوں کے سامنے افغانستان ہمارے دور میں بدترین انسانی بحران کی طرف جارہا ہے’۔

انہوں نےکہا کہ معیشت کے اہم شعبے بیٹھ چکے ہیں، کئی لوگ بھوک کا شکار ہیں، یہ بڑا مشکل ہے کہ کوئی کھانے خریدنے کے لیے اپنی بیٹیوں کو فروخت کر رہا ہوں اور دوسرے اس کو برداشت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ افغانوں کو سردیوں میں مدد کی اشد ضرورت ہے۔

جرمنی کی وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘ہم ہزاروں اور لاکھوں بچوں کو اس لیے مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے کہ ہم کوئی اقدام نہیں کرنا چاہتے ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ جرمنی اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ انسانی بنیاد پر امداد پہنچانے اور جن کو تحفظ کی ضرورت ہے ان کو ملک سے باہر نکالنے کے لیے راستے تلاش کرے گا۔

اینالینا بائیربوک کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ علاقے میں مزید کشیدگی سے بچاجائے۔

مزید پڑھیں: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کےمشکور ہیں، امریکا

جرمنی نے دو دہائیوں کی جنگ کے بعد جن افراد کو اپنے ہاں بلانے کی وعدہ کیا تھا ان میں سے 15 ہزار افرادا تاحال افغانستان میں موجود ہیں اور انخلا کا انتظار کر رہے ہیں۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ مذکورہ افراد کو وہاں نکالنا برلن کی اولین ترجیح ہے۔

اس طرح کی کاؤشیں پڑوسی ممالک کے راستے محفوظ مقام تک لے جانے کی کوششوں کو دوبالا کردیں گے۔

اقوام متحدہ ان کوششوں کا مرکزی ذریعہ ہوگی اور اسی حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک روز قبل ہی امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے جو مقصد افغانستان کے انتہائی مستحق لوگوں تک انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے سے متعلق ہے۔

مغربی ممالک افغانستان کے عوام کی مدد کرنے کے لیے فنڈز طالبان کے ذریعےپہنچانے سےگریزاں ہیں۔

طالبان نے رواں برس 15 اگست کو جب افغانستان میں حکومت قائم کی تو اس کے بعد امریکا سمیت مغربی طاقتوں نے افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔

اقوام متحدہ نے اس اقدام کو امداد پر انحصار کرنے والی افغان معیشت کے لیے غیرمتوقع مالی جھٹکا قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں