پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کا چھٹا جائزہ 12 جنوری کو ہوگا

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2021
جائزے کی تکمیل کے لیے آئی ایم ایف ڈائریکٹرز کو 2 ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
جائزے کی تکمیل کے لیے آئی ایم ایف ڈائریکٹرز کو 2 ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کا چھٹا جائزہ 12 جنوری کو ہوگا جس سے ایک ارب ڈالر کے قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں یہ تصدیق کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ چھٹا جائزہ 12 جنوی 2022 کو آئی ایم ایف بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا‘۔

ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت، آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل ضمنی فنانس بل 2021 قومی اسمبلی سے منظور کرانا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کیلئے 5 پیشگی اقدامات مکمل کرنے ہوں گے، شوکت ترین

روایتی طور پر معاشی اور مالیاتی پالیسی اقدامات کے میمورنڈم کا جائزے لینے کے لیے آئی ایم ایف ڈائریکٹرز کو 2 ہفتوں کا وقت درکار ہوتا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی درخواست سے قبل تمام پانچ پیشگی اقدامات مکمل کرے گا۔

ان پیشگی اقدامات کے تحت حکومت، ضمنی فنانس بل کے ذریعے رواں مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران تقریباً 5 کھرب 50 ارب روپے کی خالص مالیاتی ایڈجسٹمنٹس کرے گی۔

یہ ایڈجسٹمنٹس ترقیاتی فنڈز میں 22 فیصد کٹوتی، ریونیو کے 61 کھرب روپے کے نظرِ ثانی شدہ ہدف کے ساتھ 3 کھرب 60 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ واپس لینے اور بڑی پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں ماہانہ 4 روپے کا اضافہ کر کے کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہوگئے، معاہدہ اسی ہفتے ہوجائے گا، مشیر خزانہ

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی منظوری کے لیے پیشگی اقدامات سے متعلق ایک اعلان کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا تھا کہ حکومت مانیٹری پالیسی، شرح تبادلہ اور اسٹیٹ بینک میں تعیناتیوں کے معاملات پر خود مختاری کے لیے پارلیمان کی منظوری یقینی بنائے گی، جس کے بعد اسٹیٹ بینک ابھی کی طرح ہی پارلیمان کو جوابدہ رہے گا۔

ان پیشگی اقدامات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل، ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا اور توانائی کے نرخوں میں اضافہ کرنا شامل ہے۔

اس ضمن میں نرخوں کی ایڈجسٹمنٹ سے متعلق اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں جبکہ ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے اور اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دینے کے بل تیار کیے جاچکے ہیں۔

ضمنی فنانس بل کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) وفاقی دارالحکومت کے سروسز ٹیکس قانون کے علاوہ کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے متعلق تین اہم ٹیکس قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں