اسلام آباد: حکومت نے اگلے 6 ماہ کے لیے افغانستان سے درآمد شدہ اشیائے ضروریہ پر ڈیوٹی میں کمی کردی ہے جبکہ کچھ اشیا پر سے اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی ہے۔

اس فیصلے سے طالبان حکومت کو برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کے حصول میں مدد ملے گی۔

ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے حکومت نے کوئلے، بیٹیمیونس کوئلے، ٹیلک، سنگ مرمر (خام یا کٹا ہوا)، پودوں اور متعلقہ اشیا (بشمول بیچ اور پھل)، ثابت زیرے، سبلائمڈ گندھک کے علاوہ ہر قسم کی گندھک، شکرقند اور کنٹینر (بشمول سیال مادوں کی نقل و حرکت کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینر) کی افغانستان سے درآمد پر ڈیوٹی ختم کردی ہے۔

مزید پڑھیں: کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ

جولائی سے اگست 2020 میں پاکستان میں افغانستان سے ہونے والی درآمدات کا حجم تقریباً 95 لاکھ ڈالر تھا جو رواں سال کے ان ہی مہینوں میں 99 فیصد اضافے کے ساتھ تقریباً ایک کروڑ 89 لاکھ ڈالر ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کو برآمدات کے تصفیے کے لیے کیش کنورٹیبل کرنسیوں کی سہولت میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کر دی ہے، اس کی میعاد 15 اکتوبر 2021 کو ختم ہو گئی تھی۔

اس سہولت کے تحت مجاز ڈیلر، مسافروں کے لیے کسٹم ڈکلیریشن کا پوچھے بغیر اپنے کاؤنٹرز پر لائی جانے والی کیش کنورٹیبل کرنسیوں کو قبول کریں گے۔

2 جولائی 2021 کو اسٹیٹ بینک نے طریقہ کار پر نظرثانی کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا تھا اور برآمد کنندگان کے لیے فارم ’ای‘ جاری کرتے وقت ڈالرز کے ثبوت دکھانے کو لازمی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو برآمدات کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال پر غور

اس تبدیلی کی تمام اسٹیک ہولڈرز نے مخالفت کی تھی اور اسٹیٹ بینک نے ان تبدیلیوں کو 15 اکتوبر 2021 تک معطل کردیا تھا اور اب اس معطلی میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کردی گئی ہے۔

خراب ہونے والی مصنوعات کے برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے حکومت نے تازہ پھل، تازہ سبزیاں، گوشت اور مچھلی پاکستانی روپے میں افغانستان برآمد کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے، حکومت نے افغانستان برآمد کی جانے والی اشیا میں ادویات اور چاول کا بھی اضافہ کردیا ہے۔

اس بات کا امکان موجود ہے کہ اسٹیٹ بینک، پاکستانی روپے میں مزید اشیا کی برآمد کی اجازت بھی دے گا۔

افغانستان کے ساتھ مقامی کرنسی یا کرنسی کے تبادلے کے معاہدوں میں زمینی راستوں سے تجارت کی اجازت دینے کے لیے دو دیگر تجاویز بھی زیر غور ہیں۔


یہ خبر 24 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں