پی آئی اے کا بچت کیلئے ملازمین کی تعداد میں کمی کا فیصلہ

11 جنوری 2022
ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ اس ری اسٹرکچرنگ کے عمل سے ایئرلائن کی صلاحیت اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا — فائل فوٹو: پی آئی اے
ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ اس ری اسٹرکچرنگ کے عمل سے ایئرلائن کی صلاحیت اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا — فائل فوٹو: پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے آنے والے سال میں اربوں روپے کی بچت کے لیے اپنے ملازمین کے تناسب کو فی طیارے کے حساب سے کم کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے نے تازہ اصلاحات کے تحت طیاروں کے لیے ملازمین کی تعداد 550 سے کم کر کے 260 کردی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ ادارہ اس سال اس تعداد کو کم کرکے 220 اہلکار فی طیارے تک لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پی آئی اے سربراہ ایئر مارشل ارشد ملک کے مطابق ملازمین کی تعداد میں کمی سے ایئرلائن کو سالانہ 8 ارب روپے تک کی بچت ہوگی، انہوں نے کہا کہ اس ری اسٹرکچرنگ کے عمل سے ایئرلائن کی صلاحیت اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: 2020 میں پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ کم ہوکر 68 کروڑ روپے رہ گیا

ترجمان کے مطابق اس اقدام سے قومی ایئرلائن کو ایوی ایشن کے عالمی معیارات کے برابر پہنچایا جاسکے گا۔

افرادی قوت میں کمی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے علاوہ جعلی ڈگری ہولڈرز اور تادیبی بنیادوں پر ملازمین کی برطرفی کی صورت میں کی گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ رضاکارانہ علیحدگی اسکیم سے ایک ہزار 900 ملازمین میں کمی آئی جبکہ 837 ملازمین کو جعلی ڈگریوں اور ایک ہزار 100 ملازمین کو تادیبی بنیادوں پر برطرف کیا گیا۔

سال 2020 میں پی آئی اے نے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم اور بنیادی اور غیر بنیادی ذمہ داریوں کی علیحدگی کے ذریعے 29 طیاروں کے لیے ملازمین کی تعداد کو کم کر کے ساڑھے 7 ہزار سے 8 ہزار تک لانے کا ہدف طے کیا تھا جو کہ کُل تعداد کا تقریباً نصف ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں پی آئی اے انتظامیہ نے بتایا تھا کہ پی آئی اے کے 29 طیاروں کے لیے ساڑھے 14 ہزار ملازمین ہیں، جبکہ ترکش ایئرلائنز کے 329 طیاروں کے لیے 31 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں۔

اس وقت طیاروں کے لیے ملازمین کے تناسب سے متعلق عدالت میں جمع کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق قطر ایئرویز کے 240 طیاروں کے لیے 46 ہزار، ایمریٹس کے 269 طیاروں کے لیے 62 ہزار 356، اتحاد ایئرویز کے 102 طیاروں کے لیے 21 ہزار 530 جبکہ پی آئی اے کے کے پاس 29 طیاروں کے لیے 14 ہزار 500 ملازمین ہیں۔

مزید پڑھیں: ’معاشی قتل‘ پر پی آئی اے کے احتجاجی ملازمین کا چیف جسٹس سے مدد کا مطالبہ

سربراہ پی آئی اے نے مزید کہا کہ ایئرلائن نے آنے والے برسوں میں کم ایندھن خرچ کرنے والے جدید ترین طیارے بھی اپنے بیڑے میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، امید ہے کہ اس سے ایئرلائن کی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوسکے گا۔

ایک حالیہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ جہاں کورونا وبا نے پوری دنیا کی ایئرلائنز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، وہیں پی آئی اے نے اس دوران اپنی آمدنی میں اضافہ کیا ہے اور آپریشنل اخراجات میں کمی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے گزشتہ سال اپنے بیڑے میں دو نئے ’اے 320‘ طیارے شامل کیے تھے اور 2022 کے وسط میں چار نئے ’اے 320‘ طیارے بیڑے میں شامل کیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ 6 ایسے طیارے ملکیت کی بنیاد پر دوبارہ حاصل کر لیے گئے ہیں جن کی لیز ختم ہونے والی تھی، ان طیاروں میں دو 777 اور چار ’اے 320‘ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں