حکومت کا شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2022
جعلی بیان حلفی دینے کے جرم میں شہباز شریف کو سزا ملنی چاہیے۔—فوٹو:ڈان نیوز
جعلی بیان حلفی دینے کے جرم میں شہباز شریف کو سزا ملنی چاہیے۔—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی کابینہ نے نواز شریف کے معاملے میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وفاق نے طے کیا تھا کہ نواز شریف ملک سے باہر جانا چاہیں تو 7 ارب کا ضمانتی بونڈ دیں گے، اس وقت شہباز شریف نے عدالت سے رجوع کیا اور ان کی شخصی ضمانت پر نواز شریف ملک سے باہر گئے،17 مہینے گزر جانے کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نواز شریف کا باہر جانا مکمل فراڈ تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق بھیجی جانے والی رپورٹس کو پنجاب حکومت نے مسترد کردیا ہے کیونکہ وہ رپورٹس نواز شریف کی پچھلی رپورٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں، نواز شریف کی صحت کا ڈراما رچایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے پاکستان ایمبسی کو حکم دیا تھا کہ وہ شریف فیملی سے رابطے میں رہیں اورایمبسی کے ڈاکٹرز نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیں، پاکستان ایمبسی ہائی کورٹ نے دو بار شریف فیملی سے رابطہ کیا اور دونوں دفعہ شریف فیملی نے رپورٹس دینے سے انکار کردیا، یہ ثابت کرتا ہے کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کے فراڈ میں شہباز شریف برابر ملوث اور ذمہ دار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

وفاقی وزیر نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کو وفاقی کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ لاہور ہوئی کورٹ میں شہباز شریف کوطلب کرکے انہیں حکم دیں کہ وہ اپنے بیان حلفی کے مطابق نواز شریف کو واپس لانے کے اقدامات کریں ورنہ پھر شہباز شریف کو نااہل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی بیان حلفی دینا جرم اور آرٹیکل 63 کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت شہباز شریف کو سزا ملنی چاہیے۔

’متفقہ فیصلہ کیا ہے، لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے‘

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اسکولز اور بازاروں کی بندش سے متعلق غلط فہمی نہ پھیلائی جائے، پاکستان میں کورونا کی شرح دگنی ہوگئی اور نئی لہر یقینی طور پر سر اٹھا رہی ہے لیکن پاکستان میں 2 بلین ڈالر کی مفت ویکیسنیشن لگائی جاچکی ہے اس لیے حکومت نے متفقہ طو ر پر فیصلہ کیا ہے کہ اس بار لاک ڈاون نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت مکمل لاک ڈاون کی متحمل نہیں ہوسکتی، صورتحال کا باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں اور شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اسکولز، ریسٹورنٹ اور دیگر پبلک مقامات پر ماسک کی پابندی لازمی کریں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 15 اپریل کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے پہلے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں الیکشن کمیشن کو فراہم کردیں گے تاکہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ای وی ایم پر ہو سکیں۔

ان ہاؤس تبدیلی کے سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ زور لگانے کا حق سب کو حاصل ہے۔ مسلم لیگ ن کےاندرونی حالات دیکھ کر تو یہی لگ رہا ہے کہ بہت جلد ان کے اپنے لوگ پارٹی چھوڑ جائیں گے۔

سانحہ مری پر کمیشن تشکیل،7 دن میں رپورٹ پیش کرے گا

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے سیاحت کے شعبے کو سب سے زیادہ فروغ دینے کی کوشش کی، 75 سال میں ایک بھی نیا تفریحی مقام نہیں بنایا گیا، تحریک انصاف حکومت میں پہلی بار 13 نئے سیاحتی مقامات بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت عظمی سنبھالنے سے پہلے وزیراعظم کمراٹ گئے اور ان کی تصاویر وائرل ہوئیں تو ایک لاکھ لوگ وہاں اکٹھے ہوگئے تھے، اس سے پتا چلتا ہے کہ سیاحت کے شعبے میں کتنا پوٹینشل موجود ہے، اسی لیے وزیر اعظم اسے بڑی اہمیت دیتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بنیادوں کو کھڑا کرنا ہے تو سیاحت کو بنیادی شعبے کی حیثیت دینا ہوگی،اس مقصد کیلئے مری کی انتظامی ہیبت تبدیل کررہے ہیں، نئے قوانین لے کر آرہے ہیں اور تمام انتظامی معاملات کو ازسرنو ترتیب دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مری کے معاملے میں اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا اس واقعے کو ہونے سے روکا جا سکتا تھا؟معاملے کی تفتیش کے لیے پنجاب حکومت نےاعلی افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنادی ہے جو سات دن میں اپنی رپورٹ دے گی، واقعے کے بعد تمام سول ایجنسیز اور افواج پاکستان نے 24 گھنٹوں کے اندر لاکھوں لوگوں کو جس طرح ریسکیو کیا وہ وہ قابل تعریف ہے اور اس سے ریسکیو شعبے پر اعتماد بڑھا۔

مزید پڑھیں: صرف آئین و قانون کا احترام کرنے والوں کے ساتھ بات کریں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اعظم جمیل کو معاون خصوصی برائے سیاحت متعین کیا ہے، اعظم جمیل کو سیاحت کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا بھی سربراہ بنادیا گیا ہے اورانہیں سیاحت کے شعبے کو مزید منظم کرنے کی ذمہ دا ری دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مری کےباوجود کالام، کاغان ،ناران اور دیگر بالائی علاقوں میں اس وقت بھی سیاحت کا دباؤ اور کئی لوگ وہاں اب بھی موجود ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومت ان تمام شہروں میں بھی تمام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے، سانحہ مری کے بعد انتظامیہ کو مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، سیاحوں کی تعداد حد سے زیادہ بڑھے تو انتظامیہ کولوگوں کو بروقت متنبہ کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ناران کاغان میں گزشتہ روز ایسی ہی صورتحال کا سامنا تھا جس کےبعد انتظامیہ نے وارننگ جاری کی تھی لیکن اب انتظامیہ کو بروقت وارننگز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کرنا ہوگا۔

فواد چوہدری نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ سیاحتی مقامات پر گنجائش کے حوالے سے وارننگز کو عوام تک پہنچانے کے لیے مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

سانحہ مری میں اموات کی اصل تعداد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا 22 لوگوں کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹس تو موجود ہیں اگر اس کے علاوہ کوئی اموات ہیں توالزام لگانے والے ثبوت بھی فراہم کریں۔

انہوں نے بتایا کہ سانحہ مری پر کمیشن بنادیا گیا ہے جو 7 دن میں رپورٹ پیش کرے گا ۔

کابینہ کے فیصلے اور منظوریاں

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر کاپی رائٹ بورڈ آف انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے چیرمین اور ممبران کو تعینات کیا ہے، آصف رشید کوا ٓرگنائزیشن کا چیئرمین تعینات کیا گیا ہے، پنجاب سے آرگنائزیشن کے 2 اور باقی صوبوں سے ایک ایک ممبر تعینات کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کی سفارش پر سکیورٹی ایکسچینج اینڈ کمیشن کو اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کے تحت کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ فنڈ کا ریگولیٹر بنانے کی منظوری دی گئی ہے،منظوری کا مقصد غیرقانونی سرمائے کو بیرون ملک منتقل کرنے سے روکنے کے لیے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے 4 سو کنال پر بہت بڑا ہاؤسنگ پروجیکٹ لانچ کیا جارہا ہے جس میں 6 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے،اس کا بنیادی مقصد روشن اکاونٹ اسکیم کا حصہ بننے والے پاکستانیوں کے لیے ڈالرز کے ذریعے پاکستان میں پراپرٹی خریدنے کا عمل ممکن بنایا جاسکے، اس پروجیکٹ سے پاکستان 2 بلین ڈالر کما سکے گا اور اوورسیز پاکستانیوں کو بھی اس کا بہت فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے وزارت داخلہ ، وزارت خزانہ اور بور ڈ آف انویسٹنمٹ کو ایسی اسکیم تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے جس سے غیر ملکیوں کے لیے بھی پاکستان میں قانونی طور پر پراپرٹی خریدنا ممکن بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : موجودہ حالات سے لگتا ہے شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کر جائے گی، فواد چوہدری

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 21-22 کے لیے سی ڈی اے کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے، سی ڈی اے نے کابینہ کو بتایا ہے کہ 2017-18 میں سی ڈی اے نے 53 ہزار 8 سو 17 مربع گز زمین بیچی جس سے محض 12 اعشایہ 9 ارب روپے محصولات حاصل ہوئے جبکہ 2021 میں سی ڈی اے نے 46 ہزار 7 سو 83 مربع گز زمین بیچی اور اس سے 31 اعشایہ 1 ارب روپے حاصل کیے، مسلم لیگ (ن) دور کے برعکس موجودہ دور میں سی ڈی اے نے کم زمین بیچ کر بھی دگنا منافع حاصل کیا ہے، اس منصوبے کو سی ڈی اے قوانین کے تحت پورا تحفظ حاصل ہوگا۔

وزارت صنعت و پیداوار کی سفارش پر چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینیرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ رضا عباس شاہ کے کنٹریکٹ میں توسیع وزارت قانون کی تجویز پر دو سال کے لیے موخر کردی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے وزارت توانائی کی سفارش پر 2020-21 کے چوتھے کوارٹر کے بجلی کے نرخوں کی ایڈجسٹمنٹ کی منظوری د ی ہےجس کے تحت بجلی کے نرخوں کی ایڈجسٹمنٹ 3 اقساط میں صارفین کو دی جائے گی۔ 1 روپیہ فی یونٹ 3 مہینے میں ایڈجسٹ ہوگا جس سے صارفین پر بوجھ کم پڑے گا۔

مزید پڑھیں: انتخابات ای وی ایم پر نہ ہوئے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں دے گی، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے ایف بی آر کی سفارش پر نان کسٹم گاڑیوں کی ریگولیشن کی منطوری 2023 تک مؤخر کردی ہے بین المذاہب ہم آہنگی کی پالیسی ایک ہفتے کے لیے موخر کردی گئی ہے۔ نینشل کمیشن برائے اقلیت میں میں ڈاکٹر لیاقت مسیح کی بطور ممبر تعیناتی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے سائنس ٹیکنالوجی اور انوویشن پالیسی 2021 کی منظوری دی ہے۔ فیڈرل گورنمنٹ اینالسٹ کی تعیناتی موخر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے 22 دسمبر 2021 کو ہونے والے منعقدہ اجلا س کی بھی توثیق کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نجکاری کے 31 دسمبر 2021 کے منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔جس کے تحت گدو اور ماری پاور پلانٹ کی نجکاری جاری رہے گی اور اسے جلد از جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلعات نے بتایا کہ سمبڑیال کھاریاں موٹروے پروجیکٹ کی منظوری بھی دی گئی ہے، وزیر اعظم نے کھاریاں راولپنڈی موٹروے پروجیکٹ جلد از جلد مکمل کرنے پر زور دیا ہے اور اگلے ہفتے اس حوالے سے میٹنگ بھی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ چائنا سے ایک ہزار میٹرک ٹن کھاد برآمد کرنے کی منظوری دی گئی ہے، اس مد میں چینی آئی پی پیز کو 50 ارب روپے دے دئیے گئے ہیں جس سے چینی آئی پی پیز کے ساتھ تنازع بھی حل ہوگیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں