حکومت کا جانا ہفتوں، مہینوں نہیں چند دنوں کی بات نظر آرہی ہے، مریم نواز

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2022
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وزرا کے بیانات سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا انجام انشااللہ بہت قریب ہے — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وزرا کے بیانات سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا انجام انشااللہ بہت قریب ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت کا گھر جانا ہفتوں، مہینوں نہیں چند دنوں کی بات نظر آرہی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد کیس کی سماعت ہوئی ہے، جب سے عدالت اور ججز نے میری اونرشپ کا سوال اٹھایا ہے تب سے نیب بہانہ بنا کر فرار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے، میں حیران ہوں یہ وہی نیب ہے جس نے روزانہ سماعت کی درخواست دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے عدالت نے ثبوت مانگے ہیں تب سے ایک کے بعد ایک بہانہ سامنے آرہا ہے۔

’حکومت کو ہٹانے کا طریقہ کار بھی جلد سامنے آجائے گا‘

حکومت کو ہٹانے کے طریقہ کار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’طریقہ کار بھی جلد سامنے آجائے گا‘۔

مسلم لیگ (ن) کے چار رہنماؤں کی مبینہ ملاقاتوں کے سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب حکومت کی کارکردگی اتنی بری بلکہ سرے سے موجود ہی نہ ہو تو میڈیا کو الجھانے کے لیے ایسی خبریں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ لاقانونیت، مہنگائی اور بے حسی پر میڈیا بات نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹی خبریں پھیلا کر میڈیا کا دھیان اپنی نالائقیوں سے ہٹانے کی کوششوں کو ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو فوری گھر بھیجنا چاہیے، مریم نواز کی رائے تبدیل

ان کا کہنا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ کابینہ اجلاس اور اسمبلی سیشنز میں ان کے اراکین، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کے خلاف کھڑے ہو کر ان کی پرفارمنس پر تنقید کر رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پوری قوم کے سامنے ہے کہ نواز شریف کی پارٹی جس عذاب اور آزمائشوں سے گزر کر آئی ہے اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) نہیں ٹوٹی، ڈرانے دھمکانے اور لالچ کے باوجود نواز شریف کا ایک کارکن بھی نہیں توڑا جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کا ایک، ایک رکن صوبائی اسمبلی نواز شریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہا، جبکہ عمران خان کے وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھے ہونے کے باوجود ان کے اراکین ان کی بےعزتی کر رہے ہیں اور یہ اقرار کر رہے ہیں کہ ہماری پرفارمنس اتنی بُری ہے کہ ہم عوام کے سامنے جانے کے قابل نہیں ہیں۔

ان ہاؤس تبدیلی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے وزرا کے بیانات سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا انجام انشااللہ بہت قریب ہے۔

مزید پڑھیں: چاروں شریف مائنس، عمران کے سر پر جو ہاتھ ہے وہ ان کی گردن پر آئے گا سر پر نہیں، شیخ رشید

لیگی رہنما نے کہا کہ قوم پر رحم کھانا چاہیے، پاکستان کے عوام کو اس نالائق اور بے حس حکومت سے جتنی جلدی نجات دلائی جائے اتنا پاکستان کے لیے اچھا ہے کیونکہ ملک ان کی حکومت اب مزید ایک دن بھی برداشت نہیں کر سکتا۔

اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ سے متعلق شیخ رشید کی بیان پر انہوں نے کہا کہ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ بات کہنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی۔

حکومت کو ہٹانے کے بعد اگلی حکومت سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ قبل از وقت بات ہے، پہلی کوشش اس حکومت سے جان چھڑانا ہے، باقی چیزیں وقت آنے پر طے ہوجائیں گی۔

’پی ڈی ایم، عوام سے زیادہ اس حکومت کو خود گرنے کی جلدی ہے‘

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے لیکن ان کی واپسی کے وقت کا تعین مسلم لیگ (ن) کرے گی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے 4 رہنماؤں نے خود کو نواز شریف کے متبادل کے طور پر پیش کیا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور عوام سے کہیں زیادہ اس حکومت کو خود اپنے آپ کو گرانے کی جلدی ہے۔

نواز شریف کو واپس لانے کی حکومتی کوششوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو کرپٹ قرار دینے کی کوشش کی، ان کو ختم کرنے کی کوشش کی، ان کو جانی اور مالی لحاظ سے ختم کرنے کی کوشش کی اور ان کے خلاف جتنی بھی مہم چلائیں ان سب میں حکومت ناکام رہی، اور اب عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ان کے بہانے آئندہ بھی ناکام رہیں گے، یہ لوگ انشا اللہ نواز شریف کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ابھی ایک سروے آیا ہے جس کے مطابق اس تمام پروپیگنڈے کے باجود آج بھی لوگ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کرتے ہیں، جس پر عمران خان کو اپنے ورلڈ کپ میں چلو بھر پانی میں ڈوب جانا چاہیے۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر تنقید اور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ جو غلطیاں ماضی میں ہوئی ہیں وہ نہیں دہرائی جائیں گی، پاکستان کو آئین اور قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ صرف آئین و قانون کی حدود میں رہ کر ملک چلایا جائے، ہر ادارہ اپنی آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کرے۔

’پہلی حکومت ہے جو ہر مصیبت کا الزام عوام پر ہی لگا دیتی ہے‘

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مری کے اندر حکومت کی نالائقی اور غفلت سے کئی خاندان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، حکومت لانگ مارچ اور سیاست پر بات کرنے سے پہلے اس سوال کا جواب دے کہ جب ہاتھوں پر کئی لوگوں کا خون ہو تو سیاسی بیانات دینے کا خیال بھی کیسے آتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ مری میں 36 گھنٹے لوگ برف میں دبے رہے لیکن کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ مری: وزیراعظم کو این ڈی ایم اے کا اجلاس بلا کر ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف سیلاب کے پانی میں بوٹ پہن کر اترتے تھے تو ایک شخص تکبر میں انہیں شوباز کہتا تھا، انتظار تھا کہ سانحہ مری کے وقت عمران خان شہباز شریف سے بوٹ مانگ کر مری میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے اترتے۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال میں یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جو عوام پر آئی ہر مصیبت کا ذمہ دار عوام کو ہی ٹھہرا دیتی ہے، کوئٹہ میں ہزارہ برادی کی لاشوں کے معاملے پر بھی انہوں نے کہا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔

ان کہنا تھا کہ حکومت نے مری سانحے کی ذمہ داری سیاحوں کی تعداد پر ڈال دی، کیا حکومت اس طرح چلائی جاتی ہے؟

مریم نواز نے کہا کہ یہ ذمہ داری حکومت کی تھی کہ موسم کی صورتحال کو دیکھتے اور فیصلہ کرتے کہ مری میں کتنی گاڑیوں کو داخل ہونے دینا ہے، لوگ مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن یہ نہیں پہنچے۔

تبصرے (0) بند ہیں