طالبان وزیراعظم کا مسلم ممالک سے افغان حکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2022
افغانستان پہلے بھی تقریباً مکمل طور پر غیر ملکی امداد پر انحصار کرتا تھا —تصویر: اے پی
افغانستان پہلے بھی تقریباً مکمل طور پر غیر ملکی امداد پر انحصار کرتا تھا —تصویر: اے پی

افغانستان کے وزیراعظم نے مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والے پہلے ملک بنیں، کیونکہ امداد پر انحصار کرنے والے ملک کو معاشی تباہی کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ابھی تک کسی بھی ملک نے طالبان کو تسلیم نہیں کیا ہے، اور زیادہ زیادہ تر ممالک یہ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح یہ گروپ، جس پر اس کے پہلے دور اقتدار کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام لگے تھے، آزادیوں کو محدود کرتا ہے۔

اگرچہ اس گروپ نے اسلامی شریعت کی اپنی تشریح کے مطابق نرم حکمرانی کا وعدہ کیا لیکن خواتین کو بڑی حد تک سرکاری ملازمت سے باہر رکھا گیا ہے اور لڑکیوں کے زیادہ تر سیکنڈری اسکولز بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان نے مارچ میں تمام لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کا عندیہ دے دیا

محمد حسن اخوند نے کابل میں ملک کی بڑی معاشی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے بلائی گئی ایک کانفرنس میں کہا کہ 'میں مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور ہمیں باضابطہ طور پر تسلیم کریں، پھر مجھے امید ہے کہ ہم تیزی سے ترقی کر سکیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ عہدیداروں کے لیے نہیں بلکہ اپنے عوام کے لیے چاہتے ہیں اور یہ کہ طالبان نے امن اور سلامتی کی بحالی کے ذریعے تمام ضروری شرائط پوری کی ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان ایک انسانی تباہی کے دہانے پر ہے، جہاں اگست 2021 میں طالبان کے قبضے سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے جس کے بعد مغربی ممالک نے بین الاقوامی امداد منجمد اور بیرون ملک رکھے ہوئے اربوں ڈالرز کے اثاثوں تک رسائی روک دی تھی۔

مزید پڑھیں: ابھی طالبان کی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، ایران

اس سے قبل امریکی حمایت یافتہ حکومت کے تحت ملک تقریباً مکمل طور پر غیر ملکی امداد پر انحصار کرتا تھا، لیکن اب ملازمتیں ختم ہو گئی ہیں اور زیادہ تر سرکاری ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔

دوسری جانب بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ سال 2021 کی تیسری سہ ماہی میں 5 لاکھ افغانوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں اور رواں سال کے وسط تک یہ تعداد 9 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے، جس سے خواتین غیر متناسب طور پر متاثر ہوں گی۔

کئی علاقوں میں غربت میں اضافہ اور خشک سالی سے تباہ زراعت کے ساتھ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 3 کروڑ 80 لاکھ کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا سیاست سے بالاتر ہو کر افغان عوام کی مدد کی اپیل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ماہ متفقہ طور پر ایک امریکی قرارداد منظور کی تھی جس میں بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کیے بغیر مایوس افغانوں تک کچھ امداد پہنچانے کی اجازت دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں