امریکا کا حوثیوں کو دوبارہ 'دہشتگرد گروپ' قرار دینے پر غور

20 جنوری 2022
امارتی مطالبے کے جواب میں امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا  یہ معاملہ زیر غور ہے—فوٹو: اے پی
امارتی مطالبے کے جواب میں امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا یہ معاملہ زیر غور ہے—فوٹو: اے پی

امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ یمن کی حوثیوں کو دوبارہ 'بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم' کے قرار دینے پر غور کررہی ہے، یہ اعلان گروپ کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں ڈرون اور میزائل حملوں کا دعویٰ کرنے کے بعد سامنے آیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن کا یہ تبصرہ امارتی سفارتخانے کے ٹوئٹ کے بعد کی جانے والی نیوز کانفرنس میں سامنے آیا، امارتی سفیر یوسف العطیبہ نے اپنے ٹوئٹ میں جوبائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ پیر کو ابو ظبی ائیر پورٹ اور تیل ڈپو پر کیے جانے والے حملے کے رد عمل میں تنظیم کو دوبارہ دہشت گرد قرار دیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر امریکی فہرست میں شامل کیا جائے ، جہاں سے اس تنظیم کا نام تقریباً ایک سال قبل خارج کردیا گیا تھا۔

امارتی مطالبے کے جواب میں امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ 'جواب یہ ہے کہ، یہ معاملہ زیر غور ہے'۔

مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کے حملے علاقائی امن و سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہیں، وزیر اعظم

تاہم امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ حوثیوں، یمن کی بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت اور سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کے درمیان تصادم، جس کا تعلق یو اے ای سے ہے ختم کرنا ' بہت مشکل ہوتا جارہا ہے'۔

جوبائیڈن کا تبصرہ جنگ کو ختم کرنے کی پیش رفت میں کمی کی عکاسی کرتا ہے جوبائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد اقوام متحدہ کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے امن مذاکرات میں پہل کی تھی تاکہ انسانی بحران سے بچا جاسکے جسے اقوام متحدہ نے دنیا ملک ترین قرار دیا ہے۔

یو اے ای کی جانب سے جوبائیڈن کے تبصرے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے امارتی سفارت خانے نے ٹوئٹ کیا کہ 'کیس واضح ہے شہریوں کے خلاف بلیسٹک اور کروز میزائل چلانا جارحیت برقرار رکھنے اور یمن کے شہریوں کی امداد رخ تبدیل کرنے کے مترادف ہے'۔

یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجبر نے ٹوئٹ کیا کہ 'اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو حوثی تحریک کے لیے نرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ 'یہ نرمی دہشت گرد اداروں کو اسی طرح کا عمل کرنے کا حوصلہ فراہم کرے گی'۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا حوثی باغیوں کے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ

گزشتہ سال امن مذاکرات کے اقدامات کے لیے جوبائیڈن نے بطور خصوصی ایلچی تجربہ کار امریکی سفیر ٹیموتھی لنڈر کینگ کا تقرر کیا تھا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت میں کیے گئے فیصلے پر بھی نظر ثانی کی تھی۔

یاد رہے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حوثی گروپ کو غیر ملکی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان پر مالیاتی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے پیر کو ہونے والے ڈرون حملے میں تین افراد ہلاک ہوگئے، اس واقعے کی ذمہ داری حوثی گروپ نے قبول کی تھی۔

ڈرون حملے پر سعودی قیادت میں اتحادی افواج نے اگلے ہی روز حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا پر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں تقریباً 20 افراد ہلاک ہوئے جن میں عام شہری بھی شامل تھے۔

حوثی میڈیا اور مقامی افراد کے مطابق سال 2019 کے بعد یہ سب سے خطرناک حملہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

قومی سیکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عطیبہ نے جوبائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامت جیک سولیوان نے 'واضح' مشاورت کی، گفتگو میں حوثی حملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

امارتی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس موقع پر عطیبہ کے ہمرا یو اے ای کی سرفہرست انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار علی الشمسی بھی موجود تھے۔

جوبائیڈن کے تنظیم کو دہشتگرد قرار دینے کے فیصلے پر امارتی سفارت خانے نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں کہا گیا کہ عطیبہ نے سولیوان کے ساتھ اپنی ملاقات میں حوثی تنظیم کو دہشتگرد قرار دینے پر زور دیا تھا۔

ادھر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکی خصوصی ایلچی ٹیموتھی لنڈر کنگ نے امن مذاکرات کو ازسرِنو شروع اور بڑھتے ہوئے تشدد کو ختم کرنے کے لیے خلیج میں نئے میشن کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے کہا خصوصی ایلچی 'نئے سال میں فریقین پر عسکری کشیدگی ختم کرتے ہوئے یو این کی قیادت میں ایک جامع امن مرحلے میں شرکت کرنے پر دباؤ ڈالیں گے'۔

پینٹاگون نے کہا کہ امریکی سیکریٹری دفاع لوئیڈ آسٹن نے گزشتہ روز ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ' اس موقع پر آسٹن نے جانوں کے ضیاع پر تعزیت پر کا اظہار کرتے ہوئے تمام خطرات کے خلاف یو اے ای کی سرزمین کی سلامتی اور دفاع کے لیے اپنی مستحکم حمایت پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں