2021 بٹ کوائن کے لیے بہت خاص سال ثابت ہوا جس میں اس نے 30، 40 اور 50 ہزار کے بعد اب 60 ہزار ڈالرز کی حد کو بھی عبور کیا۔

مگر اب لگتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کے غبارے کی ہوا نکلنا شروع ہوگئی ہے اور اس کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران نمایاں کمی آئی ہے۔

بٹ کوائن کی قیمت میں 22 جنوری کو 36 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے آگئی اور اس کی مارکیٹ ویلیو میں سے 600 ارب ڈالرز سے زیادہ کمی آئی۔

اس وقت بٹ کوائن ایک یونٹ لگ بھگ 35 ہزار ڈالرز (63 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) میں فروخت ہورہا ہے جو جولائی 2021 کے بعد اب تک کی سب سے کم قیمت ہے۔

نومبر 2021 میں بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں اب تک 45 فیصد کمی آئی ہے جبکہ دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کو بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے۔

بٹ کوائن کے ساتھ ساتھ دیگر کرنسیوں جیسے ایتھر سمیت دیگر میں آنے والی کمی سے کرپٹو مارکیٹ کو ایک ٹریلین (ایک ہزار ڈالرز) سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

بیسپوک انویسٹمنٹ گروپ نے کرپٹو پلیٹ فارم ایف آر این ٹی فنانشنل کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو اسٹیفن اولیٹی نے بتایا کہ کرپٹو مارکیٹ کا ردعمل اسی طرح کا ہے جو خطرات والے اثاثوں کا عالمی سطح پر ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق متوقع خطرات کو مدنظر رکھا جائے تو بٹ کوائن کی قیمت میں ایک سال میں 60 فیصد تبدیلی آئی جبکہ سونے کی قیمتوں میں یہ شرح 14 فیصد تھی، اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیاں محفوظ کی بجائے خطرے والے اثاثے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسیوں کی قدر میں مزید کمی دیکھنے میں آسکتی ہے کم از کم مختصر مدت کے لیے۔

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔

2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

اسی طرح 2021 میں بھی اس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد اچانک تیزی سے کمی آئی ہے اور وہ 30 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں