نیب کی اپنے قیام سے اب تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری

26 جنوری 2022
نیب نے بریفنگ میں بتایا کہ 500 ارب روپے کی ان بالواسطہ اور  76 ارب روپے کی براہ راست ریکوری کی—فائل/فوٹو: نیب ویب سائٹ
نیب نے بریفنگ میں بتایا کہ 500 ارب روپے کی ان بالواسطہ اور 76 ارب روپے کی براہ راست ریکوری کی—فائل/فوٹو: نیب ویب سائٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے، اس رقم میں سے 811 ارب روپے وفاقی و صوبائی حکومتوں، محکموں یا متاثرین کو واپس کر دیے گئے۔

چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے وصولیوں پر بریفنگ دی گئی جس میں نیب حکام نے بتایا کہ کاروباری افراد سے 24 ارب، بیوروکریٹس سے 8 ارب روپے اور سیاستدانوں سے 47 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔

بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کورونا میں مبتلا ہونے کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:نیب کا اپنے چیئرمین کی پی اے سی اجلاس میں شرکت پر یوٹرن

چیئرمین نیب کی عدم موجودگی کے باعث ڈی جی نیب حسنین احمد نے پی اے سی کو وصولیوں پر بریفنگ کے دوران بتایا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب نے سب سے زیادہ کاروباری افراد سے 24 ارب 31 کروڑ روپے کی ریکوری کی جبکہ بیوروکریٹس سے 8 ارب 17 کروڑ روپے اور سیاستدانوں سے 47 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔

ڈی جی نیب حسنین احمد نے پی اے سی کو بتایا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے 17 ارب 49 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے 99 ہزار 595 متاثرین کو رقم واپس کی گئی جبکہ فراڈ اسکیموں کے ذریعے لوٹی گئی 7ارب 44 کروڑ روپے کی رقم ریکور کی گئی، فراڈ اسکیموں کے متاثرین کی تعداد 66 ہزار 390 ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے 500 ارب روپے کی بلاواسطہ جبکہ 76 ارب روپے کی براہ راست ریکوری کی، پلی بارگین کے نتیجے میں 50 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں،کرپشن کیسز میں 26 ارب روپے رضاکارانہ طور پر واپس کیے گئے۔

مزید پڑھیں:چیئرمین نیب پی اے سی میں پیش، ریکوری، زیرالتوا کیسز کی تفصیلات طلب

ڈی جی نیب نے بتایا کہ نیب کی جانب سے بالواسطہ ریکوری کیش، جائیداد، اراضی کی صورت میں کی گئی، نیب لاہور نے 19 ارب 62 کروڑ، نیب راولپنڈی نے 12 ارب 97 کروڑ کی ریکوری کی ہے۔

ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ پلی بارگین حاصل کرنے والے سرکاری افسر کو دوبارہ ملازمت پر نہیں رکھا جاتا جبکہ رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے کچھ افسران اب بھی حاضر سروس ہیں۔

بریفنگ کے بعد پی اے سی ارکان کی جانب سے مختلف سوالات بھی اٹھائے گئے، رکن پی اے سی رہنما پیپلزپارٹی سید نویدقمر نے کہا کہ نیب نے سال 2021 میں 8 ارب روپے کی ریکوری کی لیکن خزانے میں صرف ایک کروڑ 70 لاکھ روپے جمع کروائے۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق

چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہا کہ نیب یہ بتائے کہ قومی خزانے میں اب تک کتنی رقم جمع کروائی ہے، ملک ریاض سے بھی اربوں کی وصولیاں کی گئیں وہ پیسہ کہاں گیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کو ہدایت کرتے ہوئے کہا آئندہ اجلاس میں مزید تفصیلات، سیاستدانوں، بیوروکریٹس ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ناموں کے ساتھ بریفنگ دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں