پاک-چین مشترکہ اعلامیے پربھارت کا ‘بے بنیاد اور مضحکہ خیز’ بیان مسترد

10 فروری 2022
دفترخارجہ نے بھارتی بیان مستردکردیا—فوٹو: ریڈیو پاکستان
دفترخارجہ نے بھارتی بیان مستردکردیا—فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین کے بعد اسلام آباد اور بیجنگ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے پر بھارتی خارجہ امور کی وزارت کے ‘بے بنیاد اور مضحکہ خیز’ بیان یکسر مسترد کردیاہے۔

پاکستان اور چین نے مشترکہ اعلامیہ وزیراعظم عمران خان کی 6 فروری کو صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد دورہ مکمل ہونے پر جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک-چین تعلقات کی وجہ سے خطے میں استحکام ہے، وزیراعظم

مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اجاگر کیں اور کہا کہ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم خطے کے امن اور استحکام کےلیے خطرہ ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد نے خطے کے امن کو مخدوش کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا اور اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے دوسرے مرحلے میں چینی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا، جس کا محور صنعت کاری اور عوام کی زندگی بہتر بنانا ہے۔

مشترکہ اعلان پر ردعمل دیتےہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان شری اریندام باغچی نے مقبوضہ کشمیر اور سی پیک کے حوالے تنقید کی۔

اریندام باغچی نے 9 فروری کوجاری بیان میں کہا تھا کہ مشترکہ اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر اور سی پیک کا حوالہ دیا گیا اور ‘ہم نے ہمیشہ ایسے حوالوں کو مسترد کردیا ہے، چین اور پاکستان کے حوالے سے پوزیشن واضح ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کا دورہ چین توقعات سے زیادہ کامیاب رہا، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا تھا کہ ‘مشترکہ اعلامیے میں مقبوضہ جموں اور کشمیر کا حوالہ ہم مسترد کرتے ہیں، جموں ور کشمیر اور لداخ کی سرحد بھارت کا لازمی جزو ہے اور رہے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں توقع ہے کہ متعلقہ فریق ان معاملات میں مداخلت نہیں کریں گی کیونکہ یہ بھارت کے اندرونی معاملات ہیں’۔

سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہم نے نام نہاد سی پیک کے حوالے سے چین اور پاکستان کو مسلسل آگاہ کیا ہے کہ یہ منصوبہ بھارت کی حدود میں ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کے قبضےمیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم دیگر ممالک اور پاکستان کی جانب سے پاکستان کے غیرقانونی تسلط میں موجود علاقوں کی حیثیت تبدیل کرنے کی مخالفت کرتےہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے مذکورہ فریقین سےمطالبہ کرتے ہیں وہ اس طرح کی سرگرمیاں ترک کردیں’۔

پاکستان کےدفترخارجہ سے جاری بیان میں باغچی کے مؤقف کو مسترد کردیا گیا اور مقبوضہ کشمیر پر نئی دہلی کے دعووں کو ‘بے بنیاد’ قرار دے دیا اور کہا سی پیک ناکام بنانے کے لیے بھارت کے منصوبے کے ‘ناقابل تردید’ ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان، چین کے درمیان سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط

دفترخارجہ نے کہا کہ ‘بھارت کے غیرقانونی قبضے میں موجود کشمیر پر نئی دہلی کے دعوے بے بنیاد ہیں اور اس سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی حیثیت نہ تو تبدیل ہوسکتی ہے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کی قانونی حیثیت بدل سکتی ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘مقبوضہ جموں اور کشمیر بھارت کا نہ تو حصہ تھا اور نہ ہوگا’۔

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ناقابل تردید حقائق بدستور موجود ہیں کہ بھارت کی مقبوضہ فورسز کشمیر میں اقوام متحدہ کی کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کی واضح خلاف ورزی کر رہی ہیں’۔

بیان میں کہنا تھا کہ بھارت کے‘5 اگست 2019 کو کیے گئے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کا مقصد عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا اور اس کی جغرافیائی ڈھانچے میں ردو بدل کرناہے لیکن کشمیریوں، پاکستان اور عالمی برادری اس کو مسترد کر چکی ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مقبوضہ جموں اور کشمیر کے عوام سے بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خلاف جدوجہد میں ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، امن واستحکام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

دفترخارجہ نے کہا کہ ‘جھوٹے اور بے بنیاد بیانات کے بجائے بھارت کو متنازع خطے سے اپنا غیرقانونی تسلط ختم کرنا چاہیے اور 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدام فوری طور پر واپس لے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت آزاد اور غیرجانب دار استصواب رائے کے ذریعے ان کے حق خود ارادیت کے اظہار کا موقع دیں’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے سی پیک پر جاری پروپیگنڈے کو پاکستان یکسر مسترد کرتا ہے۔

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے 2020 اور 2021 میں اپنے ڈوزیئر کے ذریعے بھارت کی جانب سے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی مہم کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے تھے’۔

بھارتی مداخلت کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش میں بھارت کی جانب سے ریاست مخالف عناصر کی مدد کے واضح ثبوت ہیں۔

دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کیسے پاکستان اور خطے میں تخریبی کارروائیوں کو اسپانسر کرتا ہے اور سہولت پہنچاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں