پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقوں کی فہرست جاری

اپ ڈیٹ 12 فروری 2022
صوبے میں کمیشن کے 36 ضلعی دفاتر میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں آویزاں کر دی گئی ہیں — فائل فوٹو/ اے پی پی
صوبے میں کمیشن کے 36 ضلعی دفاتر میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں آویزاں کر دی گئی ہیں — فائل فوٹو/ اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب میں بلدیاتی حکومت کے انتخابات کے انعقاد کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں جاری کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 27 دسمبر 2021 کو جاری کردہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈول کے مطابق حد بندیوں کے لیے قائم کمیٹیوں نے صوبے میں کمیشن کے تمام 36 ضلعی دفاتر میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقوں کی ابتدائی فہرستیں آویزاں کر دی ہیں، ان فہرستوں میں نیبرہڈ اور ولیج کونسلوں کی تفصیلات شامل ہیں۔

ای سی پی کی حلقہ بندی کمیٹیوں نے الیکشن ایکٹ 2017 اور پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے تحت نیبرہڈ اور ولیج کونسلز کی حدود کا تعین کیا ہے، جس کے مطابق کم از کم 2 ہزار 544 نیبرہڈ کونسلز اور 3 ہزار 128 ولیج کونسلز تشکیل دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کی پنجاب کو بلدیاتی انتخابات بروقت کرانے کیلئے اقدامات کی ہدایات

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ووٹرز اپنے متعلقہ حلقوں کی حد بندی کو 25 فروری تک الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ متعلقہ حکام کے سامنے چیلنج کر سکتے ہیں اور حکام ووٹرز کے اعتراضات پر 12 مارچ تک فیصلہ کریں گے۔

ای سی پی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے علاوہ ڈویژنل سطح پر تمام علاقائی الیکشن کمشنرز کو حلقہ بندیوں سے متعلق حکام کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ لاہور میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر (لیگل) حد بندی اتھارٹی کے حکام کے طور پر کام کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انتخابی حلقوں کی حتمی فہرست 22 مارچ کو جاری کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز

حکومت میں آنے کے کچھ مہینوں بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نئے قوانین کے تحت مزید بااختیار نظام متعارف کرانے کے وعدے کے ساتھ مئی 2019 میں 2013 کے بلدیاتی انتخابات قانون کے تحت منتخب ہونے والی مقامی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی حکومت تحلیل کرنے کے بعد مارچ 2021 میں سپریم کورٹ نے تحلیل شدہ مقامی حکومتوں کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ بلدیاتی قانون 2019 کا سیکشن 3 جو منتخب مقامی حکومتوں کو ان کی قانونی مدت سے پہلے تحلیل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، وہ غیر آئینی ہے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے اپنے پہلے حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیے جانے کے بعد حکومت پنجاب نے گزشتہ اکتوبر میں مقامی حکومتوں کو بحال کیا تھا، مقامی حکومتوں نے 31 دسمبر 2021 کو اپنی مدت پوری کی جبکہ صوبائی حکومت نے 12 دسمبر کو پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 جاری کیا تھا۔

مقامی حکومتوں سے متعلق جاری کردہ آرڈیننس، ایکٹ بننے کے بعد سے پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پاس موجود ہے، اپوزیشن جماعتیں، جو چند وجوہات کی بنا پر قائمہ کمیٹیوں کا بائیکاٹ کر رہی تھیں، مجوزہ قانون کی اہمیت کے پیش نظر پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2021 کی جانچ پڑتال کے لیے قائمہ کمیٹی کی کارروائی میں شامل ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

قائمہ کمیٹی کے اب تک 4 اجلاس ہوئے جس میں مسودہ بل کی 222 شقوں میں سے 82 کی منظوری دی گئی، جبکہ اپوزیشن جماعتوں کو خدشہ ہے کہ مسودہ قانون کو جیسا ہے اسی صورت میں جلد از جلد منظور کرانے کے لیے حکومت قانون سازی کے عمل کو بلڈوز کر سکتی ہے۔

قائمہ کمیٹی کی کارروائی کے دوران اپوزیشن جماعتیں ایکٹ میں شامل اس شق کو چیلنج کرنا اور حذف کروانا چاہتی تھیں جس کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان کو مئی کے آخر میں ہونے والے مقامی انتخابات کے پہلے مرحلے میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کے لیے پابند کیا گیا تھا، لیکن اس ماہ کے شروع میں حکومت نے کمیٹی کی کارروائی کو اچانک معطل کر دیا۔

اب جبکہ وقت تیزی سے پی ٹی آئی حکومت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے، اس لیے امکان ہے کہ رواں ماہ کے دوران لوکل گورنمنٹ قانون کو بلڈوز کیا جائے گا بصورت دیگر ای سی پی 2019 کے ایکٹ کے تحت بلدیاتی انتخابات کرائے گا جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال شامل نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں