بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
ای سی پی نے مردم شماری کے نتائج کی اشاعت کا معاملہ بیوروکریسی کی سطح پر بھی اٹھایا ہے—تصویر: اے ایف پی
ای سی پی نے مردم شماری کے نتائج کی اشاعت کا معاملہ بیوروکریسی کی سطح پر بھی اٹھایا ہے—تصویر: اے ایف پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) قانونی مشکلات میں الجھتا نظر آرہا ہے کیوں کہ حکومت نے اب تک 2017 میں ہونے والی مردم شماری کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی پر بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کروانے کی آئینی پابندی ہے لیکن اس یہ عمل اس وقت تک غیر قانونی رہے گا جب تک مردم شماری کا حتمی نوٹیفکیشن نہ جاری ہوجائے۔

یاد رہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی بلدیاتی حکومتوں کی مدت بالترتیب 27 جنوری 2019 اور 28 اگست 2019 کو اختتام پذیر ہوگئی تھی جبکہ پنجاب میں بلدیاتی نظامِ حکومت 4 مئی 2019 کو تحلیل ہوا تھا اسی طرح سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت رواں برس 30 اگست کو اختتام پذیر ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں حلقہ بندیوں کے عمل کو مؤخر کردیا

الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 219 کے مطابق 'کمیشن کو کسی صوبے، وفاقی دارالحکومت یا قبائلی اضلاع میں بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد 120 روز کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانے ہوں گے'۔

اس کا مطلب یہ سندھ کے سوا دیگر صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی حتمی تاریخ پہلے ہی گزر چکی ہے۔

صورتحال سے پریشان چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔

وزیراعظم کو ارسال کردہ خط میں چیف الیکشن کمشنر نے ان کی توجہ آئین کی دفعہ 51(5) کی جانب مبذول کروائی جو مردم شماری کے عارضی نتائج کی بنیاد پر صوبوں کے لیے قومی اسمبلی کی نشستیں مختص کرنے اور حلقہ بندیوں کی راہ فراہم کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا مردم شماری کے حتمی نتائج تک بلدیاتی حلقہ بندیاں روکنے کا مطالبہ

انہوں نے لکھا کہ ایک مرتبہ کا استثنیٰ عام انتخابات اور ضمنی انتخابات کے لیے ہے اور اس کا اطلاق بلدیاتی انتخابات پر نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ 2017 میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کے حتمی نتائج جتنی جلد ممکن ہو باضابطہ طور پر شائع کردیے جائیں تا کہ الیکشن کمیشن آئین کی دفعہ 218(3)، دفعہ 219(ڈی) اور دفعہ 140-اے(2) کے تحت بلدیاتی انتخابات کروانے کی اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے حلقہ بندیاں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ 'حلقہ بندیوں کا عمل چھٹی مردم شماری کے حتمی نتائج شائع ہونے تک ممکن نہیں اس لیے میں اس درخواست کے ساتھ اس معاملے میں آپ کی مداخلت چاہتا ہوں کہ براہ مہربانی مردم شماری کے حتمی نتائج کی جلد از جلد اشاعت کے اقدامات اٹھائیں تا کہ ای سی پی اس کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل کرسکے'۔

دوسری جانب ای سی پی کے عہدیداران نے مردم شماری کے نتائج کی اشاعت کا معاملہ بیوروکریسی کی سطح پر بھی اٹھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19، قانونی چیلنجز کے باعث سندھ میں بلدیاتی انتخابات مؤخر ہونے کا امکان

سیکریٹری پارلیمانی امور کو ارسال کردہ خط میں الیکشن کمیشن کے خصوصی سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے ان سے یہ معاملہ متعلقہ سطح پر اٹھانے کو کہا۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک خط سیکریٹری قانون کو بھی لکھا جس میں اس معاملے کے لیے ضروری رہنمائی فراہم کرنے پر زور دیا۔

سیکریٹری ای سی پی ڈاکٹر اختر نذیر نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سیکریٹریز کو خطوط ارسال کر کے انہیں یہ معاملہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے اٹھانے کی درخواست کی اور ان پر زور دیا کہ حکومت کو مردم شماری کے حتمی نتائج فوری طور پر شائع کرنے کے لیے کہا جائے۔

خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مردم شماری کے عبوری نتائج مسترد کرکے تیسرے فریق کے ذریعے اس کا آڈٹ کروانے کی شرط پر 24ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن آڈٹ نہیں کروایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں