اپوزیشن کےجہانگیر ترین کی جانب بڑھتے قدم پر پی ٹی آئی پریشان

اپ ڈیٹ 20 فروری 2022
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت واقعی اپوزیشن کے کیمپ میں جاری ہلچل سے چوکنا ہوچکی ہے—فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی/ریو پاکستان
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت واقعی اپوزیشن کے کیمپ میں جاری ہلچل سے چوکنا ہوچکی ہے—فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی/ریو پاکستان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کے ساتھ اپوزیشن کی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کوششوں کے سلسلے میں مبینہ ملاقاتوں سے حکمران جماعت پریشان دکھائی دیتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نو جماعتی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

تاہم فی الحال وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر یا سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ایسے کسی اقدام پر غور نہیں کیا جارہا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ

اگرچہ حکومتی اراکین کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے ساتھ جہانگیر ترین کی مبینہ طور پر خفیہ ملاقات کو مسترد کیا جارہا ہے، لیکن اس پیشرفت سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت واقعی اپوزیشن کے کیمپ میں جاری ہلچل سے چوکنا ہوچکی ہے جس کا خاص طور پر مرکز جہانگیر ترین سے متعلق اپوزیشن کی جاری سرگرمیاں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین، ان کے گروپ کے ارکان اور حکومتی اتحادیوں کی سرگرمیوں پر سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کی اطلاع پارٹی کے سرپرست اعلیٰ کو دی جا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خاص طور پر جہانگیر ترین کے معاملے میں حکومت مخمصے کا شکار ہے، اگر حکومت چینی اسکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دوبارہ پوچھ گچھ کرتی ہے تو اس کا نتیجہ جہانگیر ترین کے حامی تقریباً 10 اراکین قومی اسمبلی اور 30 اراکین پنجاب اسمبلی کی بغاوت کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔

اگر اس تمام صورتحال میں حکومت محض تماشائی بنی رہے تو اپوزیشن باآسانی جہانگیر ترین کے ساتھ معاملات طے کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: 'تحریک عدم اعتماد لانے والوں پر ان کے گھر والے بھی اعتبار نہیں کرتے تو قوم کیسے کرے'

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے ساتھ جہانگیر ترین کی مبینہ ملاقاتوں کی تصدیق یا تردید کسی بھی جانب سے نہیں کی گئی۔

تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جہانگیر ترین کی اپوزیشن کے ساتھ ملاقاتوں کو مسترد کر دیا اور امید ظاہر کی کہ ان کے ساتھی و پارٹی رہنما جہانگیر ترین پی ٹی آئی کو کبھی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

'جہانگیر ترین، پی ٹی آئی ہی میں رہیں گے'

پنڈ دادن خان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر ترین، پی ڈی ایم کی متوقع تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میرا جہانگیر ترین صاحب کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، جہاں تک میں انہیں جانتا ہوں مجھے نہیں لگتا کہ وہ کوئی ایسا فیصلہ لیں گے جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے، وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہی رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین پارٹی کو کبھی نقصان نہیں پہنچائیں گے، فواد چوہدری

جہانگیر ترین کے تحفظات دور کرنے کے لیے وزیر اعظم یا کسی اور وزیر کی جہانگیر ترین سے ملاقات کرنے کے ارادے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے ان کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بارے میں معلوم نہیں، لیکن ہمارے ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہم ان کے ساتھ کسی خصوصی ملاقات کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے حامی پارلیمینٹیرینز بھی تجربہ کار سیاست دان ہیں اور وہ تحریک انصاف سے کسی ایسی چیز کے لیے الگ نہیں ہوں گے جس کا مستقبل غیر یقینی ہو۔

جہانگیر ترین گروپ اور حکومت کے اتحادیوں کی ایجنسیوں کے ذریعے نگرانی سے متعلق سوال پر انہوں نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہو رہا کیونکہ اس طرح کی نگرانی غیر قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

تاہم ترین کیمپ میں شامل ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے اپنے پتے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بات یقینی ہے، گروپ اراکین میں سے کوئی بھی جہانگیر ترین کو الوداع کہنے کے لیے تیار نہیں ہے اور یہ بات تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں بات چیت کے لیے ان کی طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وزیر اعظم عمران خان کے لیے صورتحال اچھی نظر نہیں آرہی۔ ’

’اپوزیشن صرف وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر متفق‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) دونوں کے اعلیٰ رہنما جہانگیر ترین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے خواہشمند تھے لیکن چونکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ ایک اہم چیز سمجھا جاتا ہے، اس لیے پارٹی کو یقین ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی حتمی منزل یہ ٹکٹ ہوگی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ایک رہنما کا خیال ہے کہ ابھی بہت سے مراحل طے ہونا باقی ہیں، کچھ کہنا قبل از وقت ہے، ممکن ہے جہانگیر ترین گروپ پی پی پی کو اگلی حکومت بنانے کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھتے ہوئے ساتھ مل جائے۔

صرف وزیر اعظم کو ہٹانے پر توجہ مرکوز رکھنے کے حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل ذرائع نے کہا کہ مرکزی اپوزیشن جماعتیں [مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی-ایف] اصولی طور پر صرف وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن خصوصی طور پر اس منصوبے پر کام کر رہی ہے اور ایک بار جب اس نے جادوئی نمبر [مطلوبہ تعداد] حاصل کر لیا تو وہ اس پر عملدرآمد کر لے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Feb 20, 2022 11:51am
اب یہ کسی اور پر پیسے لگائیں گے اور منافع کمائیں گے