تحریک عدم اعتماد، درکار اراکین کی تعداد پوری کرنے کیلئے اپوزیشن بھرپور سرگرم

اپ ڈیٹ 24 فروری 2022
اپوزیشن کا اقدام کامیاب ہونے کی صورت میں  بلاول بھٹو شریف خاندان  کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کر چکے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
اپوزیشن کا اقدام کامیاب ہونے کی صورت میں بلاول بھٹو شریف خاندان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کر چکے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کے زیر بحث تحریک عدم اعتماد کو حتمی شکل دینے کے لیے مرکزی اپوزیشن کی قیادت گزشتہ روز لاہور میں خوب متحرک اور سرگرم رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ان کے ماڈل ٹاؤن گھر پر ملاقات کی جبکہ ان کے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعےملاقات میں شرکت کی۔

مولانا فضل الرحمٰن جو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے پی پی پی رہنماؤں کی آمد سے قبل شہباز شریف سے علیحدہ ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے اراکین کی تعداد سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ

اس پہلی ملاقات میں شریک ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ اس اہم میٹنگ میں عمران خان کے خلاف آئندہ ماہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی (ف) کے ایم این ایز کی تعداد کے علاہ ان اراکین کی تعداد کا حساب کتاب کیا گیا جن سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اقدام سے متعلق اعتماد میں لینے کے لیے علیحدہ علیحدہ رابطہ کیا گیا تھا اور اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کون ہوگا۔

اپوزیشن کا اقدام کامیاب ہونے کی صورت میں پی پی پی چیئرمین بلاول پہلے ہی شریف خاندان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کر چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزارت عظمیٰ ان کی پارٹی کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ موجودہ حکومت کی برطرفی نئے انتخابات کی راہ ہموار کردے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کو حکومتی اتحادیوں مسلم لیگ(ق)، ایم کیو ایم اور بی اے پی کے ساتھ معاملات کو حتمی شکل دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے کہ حکومت کے اتحادی وزیراعظم عمران خان سے الگ ہوجائیں۔

نمبرز گیم کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں اپوزیشن جماعتوں نے حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ان اراکین پارلیمنٹ سے متعلق خیالات کا تبادلہ کیا جن سے انہوں نے وزیراعظم کے اقدام کی حمایت طلب کرنے کے لیے رابطہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 16، پی پی پی نے 6 اور جے یو آئی-ایف نے پی ٹی آئی کے 2 ان اراکین قومی اسمبلی کے نام پیش کیے جن کے بارے میں یہ جماعتیں سمجھتی ہیں کہ انہوں نے ان اراکین کا اعتماد حاصل کرلیا ہے اور وہ ایم این ایز اب کپتان عمران خان کے خلاف جانے کے لیے تیار ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چونکہ پی ٹی آئی کا اتحاد بہت معمولی اکثریت پر مشتمل ہے، اس لیے ہمارے اراکین کی تعداد اس حکومت کو اقتدار سے نکالنے کے لیے کافی ہے۔

ان مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو یقین تھا کہ اگر وہ حکومت کے اتحادیوں کا اعتماد اور حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تو بھی ان کے پاس وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لیے اراکین کی مطلوبہ تعداد موجود ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو جہانگیر ترین کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ رابطے میں موجود پی ٹی آئی کے ہر قانون ساز کو اپوزیشن پارٹی کی جانب سے انفرادی طور پر معاملات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے صحافیوں کو بتایا کہ سلیکٹڈ کے بطور وزیر اعظم صرف 20 دن رہ گئے ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبرز گیم مکمل ہو گیا اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر عوام جلد اچھی خبر سنیں گے، مریم اورنگزیب

احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کے اقدام کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کو گھر بھیجنے کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اپوزیشن اطمینان بخش رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے ملاقات کے دوران حکمران پارٹی کے قانون سازوں اور اتحادیوں کے ساتھ اپنے رابطوں کے حوالے سے بھی خیالات کا تبادلہ کیا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم بہت پر امید ہیں کہ اتحادی جماعتیں ہمارے تحریک عدم اعتماد کے اقدام سے پہلے ہی حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سیاسی اور قانونی حکمت عملی کا تعین کرنے کے علاوہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا فیصلہ کرے گی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف ایک چارج شیٹ بھی تیار کی گئی جس میں ملک میں اشیا کی قیمتوں میں بے مثال اضافے، مہنگائی، بے روزگاری، قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے اور اختلاف رائے کے ذریعے عوام کی زندگی مشکل بنانے کے نکات کو شامل کیا گیا ہے۔

ملاقات کے دوران اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پورا ملک موجودہ حکومت سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے متفق ہے۔

مزید پڑھیں:عمران خان کی صورت میں نازل عذاب سے جان چھڑانا سیاسی جماعتوں کا فرض ہے، مریم نواز

چوہدری برادران کو منانے کا مشن

اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتوں کی اہم ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی سے گلبرگ میں ان کے گھر پر ملاقات کی۔

ملاقات میں انہوں نے چوہدری برادران کو اپوزیشن کے منصوبوں کے بارے میں بتایا اور ان کی حمایت طلب کی۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے قومی اسمبلی میں 5 اراکین ہیں۔

ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ق) کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے بلاول ہاؤس میں پرویز الٰہی، مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزرا مونس الٰہی ، طارق بشیر چیمہ، ایم این ایز سالک حسین، حسین الٰہی ، راسخ الٰہی اور شفیع حسین کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔

جس میں انہوں نے قائل کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن کی حمایت کرنے سے انہیں سیاسی طور پر فائدہ ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی کے امیدواروں اور عمران خان کی حمایت کرنے والوں کو آئندہ انتخابات میں عوام کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز

عشائیے کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) نے مشاورت سے فیصلے کرنے پر اتفاق کیا، دونوں جماعتوں کی قیادت نے ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہباز شریف نے حال ہی میں 14 سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات کی تھی اور مستقبل میں ساتھ چلنے کے لیے پیشکش کی تھی، جس پر چوہدری برادران نے مبینہ طور پر اپوزیشن کی پیشکش پر مزید غور و خوض کے لیے وقت مانگا تھا۔

گزشتہ دنوں چوہدری پرویز الٰہی نے واضح کیا تھا کہ سیاسی عمل میں سب سے رابطے ہوتے ہیں، ہم اپنی سیاسی ساکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے مفاد میں فیصلے کریں گے۔

مسلم لیگ (ق) کے قانون سازوں نے پرویز الٰہی کو اپوزیشن کی پیشکش سے متعلق مستقبل کے تمام فیصلے کرنے کا اختیار دیا ہے۔

دوسری جانب آصف زرداری آج بروز جمعرات منصورہ میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کریں گے تاکہ اپوزیشن کے اقدام کی حمایت کے لیے قومی اسمبلی میں ان کی جماعت کا واحد ووٹ حاصل کیا جاسکے۔

جماعت اسلامی (جے آئی) کے ترجمان قیصر شریف نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جماعت کی قیادت اپنی مجلس شوریٰ سے مشاورت کے بعد اپوزیشن کا ساتھ دینے سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں