’پُر تشدد‘ پوسٹس کی اجازت روسی جنگ کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے دی، فیس بک

12 مارچ 2022
عام طور پر فیس بک پُرتشدد پوسٹس کی اجازت نہیں دیتا—فائل فوٹو: رائٹرز
عام طور پر فیس بک پُرتشدد پوسٹس کی اجازت نہیں دیتا—فائل فوٹو: رائٹرز

روس کی جانب سے اپنے خلاف تفتیش شروع کیے جانے کے بعد فیس بک انتظامیہ نے کہا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ’پُر تشدد‘ مواد یا پوسٹس کی اجازت صرف اور صرف یوکرین میں روسی جنگ کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے دی۔

فیس بک نے اپنی نفرت اور اشتعال انگیز پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے کچھ دن قبل فیس بک اور انسٹاگرام پر ’پُر تشدد‘ پوسٹس کی اجازت دی تھی۔

مذکورہ اجازت کے بعد خطے کے لوگوں کو روس کے صدر ولادی میر پیوٹین یا بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لیکاشینکو کی موت کی خواہش کرنے والی پوسٹس کی بھی اجازت دی گئی تھی۔

فیس بک کی جانب سے پالیسی تبدیل کیے جانے پر روسی حکومت نے سخت رد عمل دیتے ہوئے اس کی مالک کمپنی ’میٹا‘ کے خلاف مجرمانہ مقدمات کے تحت تفتیش شروع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا روسی صدر کے خلاف تشدد پر زور دینے والی پوسٹس کی اجازت دینے کا فیصلہ

روس کی جانب سے تفتیش شروع کیے جانے کے بعد اب ’میٹا‘ نے واضح کیا ہے کہ خطے میں ’پُرتشدد‘ پوسٹس کی اجازت صرف یوکرین کے لیے دی گئی اور یہ پالیسی تبدیل کرنے کا مقصد روسی جنگ کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق روس نے ’میٹا‘ کی جانب سے صارفین کو یوکرین کے ساتھ جنگ کے حوالے سے روسی فوج کے لیے موت کا مطالبہ کرنے کی پوسٹس کرنے کی اجازت دینے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔

مقدمہ دائر ہونے کے بعد ’میٹا‘ نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی پالیسی میں عارضی تبدیلی صرف یوکرین کے لیے تھی تاکہ روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

فیس بک اور انسٹاگرام پالیسی میں تبدیلی کے بعد روسی حکومت نے اپنے ملک کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ کی مالک کمپنی کو ’انتہاپسند تنظیم‘ قرار دینے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: فیس بک پر 'پرتشدد پیغامات' کی اجازت دینے پر روس میں 'میٹا' کے خلاف تحقیقات کا آغاز

روسی حکام کے مطابق فیس بک اور انسٹاگرام کی پالیسی روسی فیڈریشن کے شہریوں کے خلاف قتل اور تشدد کے لیے غیر قانونی طورپر اکسانے کی کڑی ہے اور امریکی کمپنی کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا۔

فیس بک کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کیے جانے سے قبل روس نے حال ہی میں مذکورہ ویب سائٹ اور اس کی ذیلی ایپس پر ملک میں پابندی عائد کردی تھی۔

روس کے مطابق فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس نے گزشتہ دو سال کے دوران متعدد خلاف ورزیاں کیں، جس کے بعد ان کی سروسز کو وہاں پر بند کیا گیا۔

اس سے قبل جب روس نے گزشتہ ماہ 24 فروری کو یوکرین پر حملے کا آغاز کیا تھا تو فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس نے روسی نشریاتی اداروں سمیت دیگر برانڈز کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی تھی۔

فیس بک کے علاوہ دیگر سوشل ویب سائٹس، ایپس اور پلیٹ فارمز نے بھی یوکرین پر روسی حملے کے بعد روس پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں