ہمارے جسموں کی ہر چیز پر جنس اثرانداز ہوتی ہے، یعنی خلیات سے لے کر اعضا تک۔

نہ صرف مردوں اور خواتین کے ہارمونز مختلف ہوتے ہیں بلکہ ہمارے جسمانی خلیات ڈی این اے کو بھی مختلف انداز سے لیتے ہیں۔

اور اس کا تعین ہماری جنس ہی کرتی ہے۔

تو ان چیزوں کے بارے میں جانیں جو مردوں اور خواتین میں مختلف ہوتی ہیں۔

یادداشت

خواتین کی یادداشت مردوں سے زیادہ اچھی ہوتی ہے یہاں تک کہ بچپن میں بھی۔ بلوغت کے بعد یہ فرق زیادہ نمایاں ہونے لگتا ہے۔

خواتین عموماً زبانی یادداشت کے ٹاسکس مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور تیزی سے کرتی ہیں، جیسے یادوں کو دہراتے ہوئے جذبات کا زیادہ اظہار، اہم مواقعوں کی تاریخیں اور مستقبل کے ایونٹس کی تفصیلات وغیرہ۔

سونگھنے کی حس

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین کے دماغ کا وہ حصہ جو بو کی وضاحت کرتا ہے، اس میں نیورونز کی تعداد مردوں کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ خواتین پینٹ یا پرفیوم کی بہت تیز بو کے باعث خود کو بیمار محسوس کرنے لگتی ہیں اور اسی لیے ان کا زیادہ حساس بھی کہا جاتا ہے۔

دل کا حجم

ہم سب جانتے ہیں کہ مرد جسمانی طور پر خواتین سے بڑے ہوتے ہیں اور اس میں دل بھی شامل ہے۔

مردوں کے دل کا حجم بڑا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے دھڑکن کی رفتار کم ہوتی ہے۔

ایک مرد کا دل اوسطاً فی منٹ 70 سے 72 بار دھڑکتا ہے جبکہ خواتین کی دھڑکن کی رفتار فی منٹ 78 سے 82 ہوتی ہے۔

صلاحیتوں میں فرق

کچھ کام مرد زیادہ اچھے کرسکتے ہیں جبکہ کچھ کام خواتین زیادہ اچھی کرتی ہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ زیادہ ذہین ہوتے ہیں، بس دماغ کے مختلف حصوں کا استعمال مختلف ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر مرد ہاتھوں اور آنکھوں کے اشتراک والے چیلنجز جبکہ توجہ مرکوز کرنے والے ٹاسک خواتین سے زیادہ بہتر طریقے سے کرسکتے ہیں۔

اسی طرح خواتین تجزیے، منطق اور ملٹی ٹاسکنگ میں بہتر ہوسکتی ہیں، جبکہ وہ سماجی طور پر زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہیں۔

یہ فرق 12 سے 14 سال کی عمر کے بچوں میں واضح طور پر نمایاں ہوتا ہے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ یہ فرق گھٹنے لگتا ہے۔

ذائقے کی حس

خواتین کی حس ذائقہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مختلف ذائقوں کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے محسوس کرسکتی ہیں۔

ذائقے کی یہ مضبوط حس کے لیے سپر ٹیسٹرز کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور 35 فیصد خواتین اس کا حصہ بن سکتی ہیں۔

چربی کا اجتماع

مردوں میں ٹسٹوسیٹرون نامی ہارمون زیادہ ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ان میں جسمانی چربی زیادہ تیزی سے گل سکتی ہے۔

خواتین میں جسمانی چربی 6 سے 11 فیصد زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ بچے کی پیدائش کا عمل ہے۔

تو خواتین اگر دن بھر میں کم کیلوریز بھی استعمال کریں تو بھی ان میں مردوں کے مقابلے میں جسمانی چربی کا اجتماع زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

دانتوں کے مسائل

خواتین میں دانتوں کے مسائل کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے مسائل کے طور پر کیوٹیز کا امکان۔

سننے کی حس

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مردوں کی حس سماعت کھونے کا امکان خواتین کے مقابلے میں ساڑھے 5 گنا زیاد ہوتا ہے۔

تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ اس کی وجہ مردوں کا طرز زندگی ہے جس کے دوران وہ شور کا زیادہ سامنا کرتے ہیں اور ان میں دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

مگر کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کی حس سماعت زیادہ بہتر ہوتی ہے بالخصوص درمیانی عمر میں، مگر اس میں عمر بڑھنے کے ساتھ کمی آتی ہے۔

چھونے کی صلاحیت

ایک تحقیق کے مطابق جن افراد کی انگلیاں چھوٹی ہیں ان کے چھونے کی حس زیادہ مضبوط ہوتی ہے، چونکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ہاتھ چھوٹے ہوتے ہیں، تو ان کے لمس کی صلاحیت بھی زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

اس کی وجہ سنسری ریسیپٹرز ہیں جو چھوٹے ہاتھ میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔

چوٹ ٹھیک ہونے کا عمل بھی مختلف

جلد پر زخموں کی بات ہو تو مردوں کے زخم خواتین کے مقابلے میں سست روی سے ٹھیک ہوتے ہیں، اس کی وجہ جسم میں ٹسٹوسیٹرون ہارمون کی مقدار زیادہ ہونا ہے، بالخصوص معمر مردوں میں۔

دوسری جانب مردوں میں سر پر چوٹ لگنے کی علامات زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں اور انہیں مردوں کے مقابلے میں ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں