الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو دورہ سوات سے روکنے کیلئے نوٹس

15 مارچ 2022
ای سی پی نے جمعیت علمائے اسلام سوات کی درخواست پر نوٹس بھیج دیا—فائل فوٹو: اے پی پی
ای سی پی نے جمعیت علمائے اسلام سوات کی درخواست پر نوٹس بھیج دیا—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کو سوات کا دورہ نہ کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

سوات میں تعینات ای سی پی کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر(ڈی ایم او) سلیم اللہ نے 16 مارچ کو دورہ سوات روکنے کے لیےنوٹس جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسے پر نوٹس

ڈی ایم او نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ سوات ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو ان کے سیکریٹری کے ذریعے نوٹس بھجوا کر آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

نوٹس میں انہوں نے کہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والا شخص انتخابات والے اضلاع کا دورہ نہیں کرسکتا ہے۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی سوات کی مقامی تنظیم کی جانب سے ڈی ایم او کو وزیراعظم کے ممکنہ دورے کے خلاف درخواست دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے 11 مارچ کو بھی انتخابی ضابطہ اخلاق پر کی گئی نظرِثانی کے تحت وزیراعظم عمران خان کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے منع کردیا تھا۔

ای سی پی نے کہا تھا کہ کہ نظرِ ثانی کے بعد پارلیمینٹیرینز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے تاہم عوامی عہدیداروں کے الیکشن مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسہ کرنے سے روک دیا

وزیراعظم عمران خان نے ای سی پی کے روکنے کے باوجود لوئر دیر کا دورہ کیا تھا اور جلسے سے خطاب بھی کیا تھا۔

بعد ازاں ای سی پی نے لوئر دیر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے اور سرکاری مشینری استعمال کرتے ہوئے جلسہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان، گورنر اور وزیر اعلیٰ سمیت متعدد وفاقی اور صوبائی وزرا کو نوٹس بھیج دیا تھا۔

لوئر دیر میں تعینات ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آئین پاکستان کی دفعات 140 اے (2)، 2018 (3) اور 219 (ڈی) کے تحت بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے کا اختیار حاصل ہے۔

ای سی پی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ لوئر دیر میں تعینات مانیٹرنگ افسر نے آپ کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم سمیت سرکاری عہدیدار نہ تو انتخابی مہم میں شرکت کرسکتے ہیں اور نہ ہی مقامی کونسل میں ووٹ مانگ سکتے ہیں۔

مزید بتایا گیا تھا کہ اس دوران انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی قسم کی ترقیاتی اسکیم کا بھی اعلان نہیں کیا جاسکتا ہے۔

نوٹس میں وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آپ کو قواعد کی خلاف ورزی سے روکا تھا لیکن آپ الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے سے گریز کیا اور لوئر دیر کا دورہ کیا، جلسے کا انعقاد اور سرکاری مشینری استعمال کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کی انتخابی قوانین میں تبدیلی کی مخالفت

وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے معقول ثبوت ہیں کہ آپ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

ای سی پی نے وزیراعظم کو ہدایت کی تھی کہ 14 مارچ کو صبح ساڑھے 10 بذات خود یا اپنے وکیل کے ذریعے تحریری بیان کے ساتھ کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔

وزیراعظم عمران خان کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اپنا بیان جمع نہیں کروایا یا پیش نہیں ہوئے تو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 234 کے تحت فیصلہ کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے علاوہ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، صوبائی وزیر انور زیب، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ملک شفیع اللہ اور رکن صوبائی اسمبلی لیاقت علی کو بھی قواعد کی خلاف ورزی پر 14 مارچ کو پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیج دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں