پی ٹی آئی کا 27 مارچ کو ڈی چوک کے بجائے 'پریڈ گراؤنڈ' میں جلسےکا اعلان

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2022
فیصلے سے قبل حکومت کی جانب سے 27 مارچ کو ڈی چوک جلسے میں 10 لاکھ کا مجمع اکھٹا کرنے کا اعلان کیاگیا تھا—فائل فوٹو:عرفان حیدر
فیصلے سے قبل حکومت کی جانب سے 27 مارچ کو ڈی چوک جلسے میں 10 لاکھ کا مجمع اکھٹا کرنے کا اعلان کیاگیا تھا—فائل فوٹو:عرفان حیدر

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے اسلام آباد میں 27 مارچ کو پاور شو ڈی چوک کے بجائے پریڈ گراؤنڈ میں کرنے کا اعلان کردیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے یہ اعلان انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد قاضی جمیل الرحمٰن کی جانب سے وفاقی دار الحکومت میں نافذ دفعہ 144 سے متعلق سپریم کورٹ میں دیے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ریڈ زون کا علاقہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت شامل کرنے کے لیے اس کے نفاذ کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سیاسی جماعتوں میں تصادم کا خطرہ، سپریم کورٹ بار کا عدالت سے رجوع

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی نے جلسہ کا مقام تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی 27 مارچ کو پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت متوقع ہے، اسلام آباد کا پریڈ گراؤنڈ ان لوگوں کی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے زیادہ مناسب ہو گا۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ '27 مارچ کو ہونے والی پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی کے لیے ڈی چوک ایک چھوٹا مقام ثابت ہو گا'۔

سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے جلسے کے لیے ڈی چوک چھوٹی جگہ پڑ جائے گی، جس تعداد میں عوام آرہے ہیں پریڈ ایونیو مناسب جگہ رہے گی'۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کا لانگ مارچ کا اعلان، عدم اعتماد پر ووٹنگ تک اسلام آباد میں رہنے کا اشارہ

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جلسہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا ان شااللہ، پوری قوم کا اعتماد وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہے، اپوزیشن کی شکست یقینی ہے'۔

دفعہ 144(جس کے تحت فوری طور پر ضروری صورت میں یا خطرے کی صورت میں حکم جاری کرنے کا اختیار پولیس کو دیا جاتا ہے) کے نفاذ سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے گزشتہ ہفتے ریڈ زون میں کسی بھی سیاسی اجتماع کے انعقاد کے خلاف فیصلہ دیا تھا، ریڈ زون میں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، ایوان صدر، وزیراعظم آفس سمیت دیگر اہم سرکاری اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ایک گروپ نے سندھ ہاؤس اسلام آباد پر حملہ کیا تھا جہاں پارٹی کے مبینہ منحرف رہنما موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

بعد ازاں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں حکام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسلام آباد میں کسی بھی ایسے اجتماع، عوامی جلسے یا ریلی جو اسمبلی کی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتی ہے یا اجلاس میں اراکین کی شرکت میں رکاوٹ بن سکتی ہے اس کو روکنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکام کو نامزد کریں۔

آج سپریم کورٹ بار ایسوایشن کی درخواست پر سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے بات کرنے کے بعد میں عدالت کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اجلاس کے دوران اسمبلی کے باہر کوئی ہجوم نہیں ہوگا اور کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ہجوم کی جانب سے اسمبلی سیشن میں شرکت سے نہیں روکا جائے گا۔

اٹانی جنرل پاکستان نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا تھا کہ پولیس اور متعلقہ ایجنسیوں کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ریڈ زون میں عوام کو داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی چوک جلسہ': صورتحال خراب ہوئی تو ذمے داری شیخ رشید، انتظامیہ پر عائد ہوگی'

واضح رہے کہ اس فیصلے سے قبل حکومت کی جانب سے 27 مارچ کو ڈی چوک جلسے میں 10 لاکھ کا مجمع اکھٹا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

خیال ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 25 مارچ کو اسلام آباد آنے کا منصوبہ تبدیل کرتے ہوئے حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 27 مارچ کو اسلام آباد جلسے کے روز ہی دارالحکومت میں ڈیرے ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سیکریٹری جنرل سردار اویس لغاری نے کہا تھا کہ لانگ مارچ 27 مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہو گا اور وہاں 2 یا اس سے بھی زیادہ روز قیام ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں