ٹیکس دائرہ کار وسیع کرنے کا منصوبہ تاخیر کا شکار

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2022
نادرا ممکنہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کی حیثیت کے بارے میں ابہام کا شکار ہے— فائل فوٹو: ڈان
نادرا ممکنہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کی حیثیت کے بارے میں ابہام کا شکار ہے— فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: ٹیکس دائرہ کار کو وسیع کرنے کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے کیونکہ ڈان کو باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ممکنہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کی حیثیت کے بارے میں ابہام ہے اور صورتحال غیرواضح ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور نادرا نے ممکنہ ٹیکس دہندگان کے حوالے سے معاہدہ کیا تھا تاکہ رضاکارانہ طور پر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے ڈیٹا کو ایف بی آر ویب پورٹل پر اپ لوڈ کیا جا سکے، معاہدے کے ایک حصے کے طور پر ایف بی آر نے تصدیق کے لیے پہلے ہی اپنا ڈیٹا نادرا کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا ذاتی انکم ٹیکس میں تبدیلی کا مطالبہ

اس سے قبل حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 4کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر چکی ہے تاکہ ممکنہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جا سکے، اس ڈیٹا کی بنیاد پر رضاکارانہ طور پر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی مہم دسمبر 2021 اور پھر جنوری میں شروع کی جانی تھی لیکن ایف بی آر دونوں ہی مرحلوں پر مہم نہیں کر پایا۔

ایف بی آر کے ایک ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ ڈیٹا شیئر کرنے کی آخری تاریخ پہلے ہی ختم ہو چکی ہے، ہم نے نادرا کو کئی خطوط اور یاد دہانیاں بھیجی ہیں۔

نادرا اسکورنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے ممکنہ ٹیکس دہندگان کی شناخت کے لیے ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے ڈیٹا کی چھان بین اور اسے فلٹر کرے گا، اسی طرح یہ ڈیٹا کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے اس کا مخصوص اشاریوں کے ساتھ موازنہ کرنے کے لیے بھی کارروائی کرے گا تاکہ نان فائلرز کی شناخت کی جا سکے اور پھر اپنے مخصوص ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کے لیے 40 دنوں کے اندر ڈیٹا ایف بی آر کے ساتھ شیئر کیا جا سکے۔

گزشتہ ہفتے ایف بی آر میں ڈیٹا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں نادرا کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی، نادرا چاہتا ہے کہ ایف بی آر ڈیٹا کو اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کے بعد اس کی ملکیت حاصل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس دائرہ کار میں زیرو ریٹنگ کی بحالی ممکن نہیں، وزیراعظم عمران خان

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نادرا کو ڈیٹا پر بھروسہ نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ اس کی تیاری میں استعمال کیا گیا طریقہ کار ہے، نادرا ڈیٹا سے مطمئن نہیں اور چاہتا ہے کہ ویب سائٹ پر ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کے بعد اگر کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو ایف بی آر اس کی ذمہ داری لے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے نادرا کو آگاہ کیا تھا کہ ٹیکس مشینری کے پاس ڈیٹا کی جانچ یا تصدیق کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، واحد نظام یہ ہے کہ کسی شخص کو نوٹس جاری کیا جائے اور پھر انکم ٹیکس آرڈیننس میں بیان کردہ طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔

پہلے مرحلے میں نادرا نے 100 افراد کا ڈیٹا فراہم کیا ہے جنہیں ذرائع کے مطابق خامیوں کی درخواست کے ساتھ واپس کر دیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں ڈیٹا کے اشتراک میں اب مزید تاخیر ہو گی۔

دوسری جانب ایف بی آر نے پہلے ہی ایک جامع پلان کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں عوام کو رضاکارانہ بنیادوں پر ٹیکس کے دائرہ کار میں آنے کی ترغیب دینے کے لیے میڈیا مہم بھی شامل ہے، اس میں ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کے لیے ایف بی آر کی ویب سائٹ پر ایک مخصوص ویب پورٹل بھی شامل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے ہیں جس پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے کم از کم 10ہزار ٹیکس پر وکیل کو 5ہزار روپے فیس لینے کی اجازت دی گئی ہے، ہم نے پہلے ہی اس مقصد کے لیے وکلا کی خدمات حاصل کی ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکس نہ دینے والوں کیلئے خوشخبری! اب ہم خود آپ کے پاس پہنچیں گے، شوکت ترین

لوگوں کی مجوزہ فہرست عام لوگوں کی معلومات کے لیے ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ ڈیٹا کو ایک وقف شدہ انٹرایکٹو ایپ پر بھی اپ لوڈ کیا جائے گا تاکہ لوگ ان کی تفصیلات دیکھ سکیں، ذرائع نے بتایا کہ انٹرایکٹو ایپ پر لوگ اپنے بارے میں معلومات کی تصدیق یا مسترد کرنے کے قابل بھی ہوں گے۔

لوگوں کو رضاکارانہ بنیادوں پر ریٹرن فائل کرنے کے لیے ایک خاص وقت دیا جائے گا، وقت گزرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔

نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکس دائرہ کار کو وسیع کرنے کی کوشش پہلے پیپلز پارٹی اور پھر مسلم لیگ(ن) کی حکومتوں میں کی گئی اور بڑے پیمانے پر نوٹسز جاری کیے گئے لیکن ایف بی آر لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے میں ناکام رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں