سیاسی بحران سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
رواں مالی سال تقریباً 1.5 ارب ڈالر کے مجموعی اخراج میں سے صرف مارچ کے دوران ہی 40 کروڑ ڈالر ملک سے باہر جا چکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
رواں مالی سال تقریباً 1.5 ارب ڈالر کے مجموعی اخراج میں سے صرف مارچ کے دوران ہی 40 کروڑ ڈالر ملک سے باہر جا چکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: ملک میں جاری سیاسی بحران سے بیرونی اقتصادی محاذ پر دباؤ پڑ رہا ہے کیونکہ رواں ماہ کے دوران ایکویٹی، ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران اب تک تقریباً 1.5 ارب ڈالر کے مجموعی اخراج میں سے صرف مارچ کے دوران ہی 40 کروڑ ڈالر ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی سرمایہ کاری میں 63 فیصد اضافہ

پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، مارچ کے پہلے 14 دنوں کے دوران اخراج 10کروڑ 20 لاکھ ڈالرز تھا جو اگلے 10 دنوں میں 147 فیصد اضافے سے 25 کروڑ 15 لاکھ تک پہنچ گیا۔

مارچ 2020 میں بھی اس طرح کے بڑے پیمانے پر اخراج کا مشاہدہ کیا گیا، پاکستان میں کووڈ 19 کا پہلا کیس سامنے آنے کے ایک ماہ بعد تقریباً ساڑھے 3 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری چند ماہ کے اندر اندر ملک سے نکل گئی۔

اس وقت زیادہ پیداوار کے باوجود بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے ہے، ان بانڈز پر منافع تین سالہ مدت کے لیے 11.85 فیصد، پانچ سال کے لیے 11.75 فیصد اور 10 سال کے لیے 11.74 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

اسی طرح تین ماہ کے کاغذات کے لیے ٹریژری بلوں پر منافع بڑھ کر 11.99 فیصد، چھ ماہ کے لیے 12.5 فیصد اور 12 ماہ کے لیے 12.7 فیصد ہوگیا ہے۔

منی مارکیٹ کے ڈیلرز کا خیال ہے کہ ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پر منافع غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے ضمانت یافتہ، خطرے سے پاک بانڈز پر اتنی زیادہ شرح کہیں بھی دستیاب نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینک ایڈوانسز، ڈپازٹز اور سرمایہ کاری میں اضافہ

رواں مالی سال کے دوران اب تک پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ کی کل آمدن 10 کروڑ 43 لاکھ ڈالرز رہی، اس ماہ کے دوران اب تک آمدن صرف ڈیڑھ لاکھ ڈالرز رہی ہے۔

اس ماہ ٹریژری بلز میں آمد صفر رہی لیکن اس سے نکلنے والی رقم 10 کروڑ 4 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئی ہے جو ملکی بانڈز سے تیزی سے کم ہوتی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری کو ظاہر کرتی ہے۔

مارچ کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز کی کُل آمد ڈیڑھ لاکھ ڈالرز ہے جبکہ دو ملکی بانڈز کا اخراج 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز ہے، اگر ایکویٹی سے اخراج کو شمار کیا جائے تو غیر ملکی سرمایہ کاری کا کُل اخراج 40 کروڑ 23 لاکھ 50 ہزار ڈالرز تھا جبکہ مجموعی خالص بہاؤ 37 کروڑ 83 لاکھ ڈالرز تھا، مارچ کے دوران ایکویٹی میں 2 کروڑ 39 لاکھ ڈالرز کی آمد ہوئی۔

بینکنگ سسٹم میں منی ڈیلر ایس ایس اقبال نے کہا کہ ان اخراج کی کوئی معاشی وجہ نہیں ہے کیونکہ حکومت کو معاشی محاذ پر کسی سنگین پریشانی کا سامنا نہیں ہے جو درحقیقت زیادہ برآمدات، ترسیلات زر میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے معقول ذخائر کی وجہ سے بہتر پوزیشن میں ہے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے 89 کروڑ ڈالرز منتقل

انہوں نے کہا کہ تیزی سے اخراج ملک میں سیاسی بحران کا نتیجہ ہو سکتا ہے اور یہ مزید بدتر بھی ہو سکتا ہے۔

24 مارچ کو ایکویٹی میں یومیہ اخراج 23 لاکھ ڈالرز کی آمد کے مقابلے میں 9 کروڑ 13 لاکھ ڈالرز کی رقم کا اخراج ہوا، اسی دن پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز سے بالترتیب 5 کروڑ ڈالر اور 3 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز کا اخراج ہوا۔

جاری مالی سال کے دوران ایکویٹی، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز 65 کروڑ 43 لاکھ ڈالرز کی کل رقم کی آمد کے مقابلے میں ڈیڑھ ارب 58 کروڑ کا اخراج ہوا، لہٰذا مارچ سے لے کر نو ماہ کے دوران مجموعی خالص بہاؤ 90 کروڑ 43 لاکھ ڈالر بنتا ہے۔

حکومت اور مرکزی بینک نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے دو سال قبل بانڈز کا آغاز کیا تھا اور یہ کوششیں آج تک جاری ہیں اور دونوں بانڈز پر زیادہ منافع اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی تا دسمبر غیر ملکی سرمایہ کاری میں 20 فیصد اضافہ

تاہم ایک کے بعد ایک بحران کے ابھرنے کے سبب غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خطرے سے پاک اور زیادہ منافع کے حامل والے مقامی بانڈز کے باوجود طویل عرصے تک انہیں رکھنے کی ہمت فراہم نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں