سری لنکا: معاشی بحران کے باعث عوام میں اشتعال، دارالحکومت میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2022
سری لنکا میں رات گئے نافذ کیے جانے والا کرفیو جمعہ کی صبح ختم کردیا گیا — فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا میں رات گئے نافذ کیے جانے والا کرفیو جمعہ کی صبح ختم کردیا گیا — فوٹو: اے ایف پی

بڑھتے ہوئے اقتصادی بحران پر رات گئے تشدد اور سیکڑوں احتجاجی مظاہرین کے ہجوم کی صدر کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کے بعد سری لنکا کے دارالحکومت میں بھارتی سیکیورٹی تعینات کردی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی قوم اشیائے ضروریہ کی کمی، تیزی سے قیمتوں میں اضافے، بجلی کی قلت سے گزر رہی ہے، 1948 میں اپنی آزادی کے بعد سری لنکا نے پہلی بار اتنی مندی دیکھی ہے، خدشہ ہے کہ وہ اپنے قرضے بھی ادا نہیں کر پائیں گے۔

جمعرات کی رات کو لوگوں کو عدم اطمینان کا شکار دیکھا گیا، سیکڑوں سوشل میڈیا رہنماؤں نے صدر گوٹابیا راجاپاکسا کے گھر کا رخ کیا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دو فوجی بسوں اور پولیس جیپ کو نذر آتش کردیا، افسران پر پتھراؤ کیا اور کولمبو کی مرکزی شاہراہ کو ٹائر جلا کر بند کردیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کے ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت

واقعے میں ایک شخص شدید زخمی ہوا، پولیس کا کہنا ہے کہ 5 افسران زخمی ہوئے ہیں جبکہ 45 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہوئی کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لائیو راؤنڈز استعمال کیے گئے یا مظاہرین پر ربر کی گولیاں برسائی گئیں۔

رات گئے نافذ کیے جانے والا کرفیو جمعہ کی صبح ختم کردیا گیا لیکن شہر میں پولیس اور فوج کی نفری بڑھا دی گئی۔

گوٹابیا راجا پاکسا کے دفتر کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’عرب بہار‘ منانا چاہتے ہیں، یہ ایک دہائی قبل مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لینے والی بدعنوانی اور معاشی جمود کے جواب میں حکومت مخالف مظاہروں کا حوالہ ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: تیل کا بحران سنگین، بجلی کی طویل بندش کا اعلان

صدر کے دفتر نے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ جمعرات کی رات کو جاری رہنے والے احتجاج کی قیادت انتہا پسند قوتیں کر رہی ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے عرب اسپرنگ کو دعوت دے رہی ہیں‘۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران راجا پاکسا گھر میں موجود نہیں تھے۔

نجی ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے احتجاج لائیو نشر کیا گیا تاہم بعد ازاں حکومت کے صحافیوں پر دباؤ کے بعد احتجاج کی نشریات روک دی گئیں۔

تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مرد اور خواتین ’پاگل، پاگل گھر جاؤ‘ کے نعرے لگاتے اور طاقتور راجا پاکسا سمیت ان کے خاندان کے تمام افراد سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صدر کے بڑے بھائی مہندا راجا پاکسا وزیر اعظم جبکہ سب سے چھوٹے باسل وزیر خزانہ ہیں، ان کے بڑے بھائی اور بھتیجے کابینہ کے عہدوں پر بھی فائز ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں ونڈ ٹربائنز کی تیاری کا معاہدہ بھارت کو مل گیا، چینی فرم باہر

سری لنکا کی پریشانی کورونا وائرس کے سبب پیچیدہ ہوگئی ہے، جس نے سیاحت اور ترسیلات زر کو متاثر کیا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ حکومت کی بدانتظامی اور برسوں کے جمع شدہ قرضوں کی وجہ سے ملک کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی

جمعے کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارچ کے دوران کولمبو میں مہنگائی کی شرح میں 18.7 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں مسلسل چھ ماہ سے اضافہ ہو رہا ہے، اس دوران اشیائے خور ونوش کی قیمتوں میں 30.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کولمبو نے غیر ملکی کرنسی کو بچانے کے لیے درآمدات پر بڑے پیمانے پر پابندی عائد کی ہے، انہیں 51 ارب کے قرضوں کی مد میں رواں سال 7 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: کورونا سے متاثرہ مسلمانوں کی تدفین کی متنازع پالیسی ختم

حالیہ دنوں میں ڈیزل کی قلت کے تنازع نے سری لنکا میں غم و غصے کو جنم دیا ہے، اس سے متعلق مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جارہا ہے جس کا نشانہ کو کوئی خاص رہنما نہیں ہے۔

تاہم جمعرات کو ایشیائی جزیرے پر ڈیزل دستیاب نہیں تھا، میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ بجلی فراہم کرنے والے سرکاری ادارے کا کہنا ہے کہ جنریٹرز میں ڈیزل نہ ہونے کے سبب انہیں 13 گھنٹے بجلی کی سپلائی معطل رکھنی پڑی۔

جان بچانے والی ضروری ادویات نہ ہونے کے سبب سری لنکا کے متعدد سرکاری ہسپتالوں میں سرجریز نہیں کی جارہی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے بین الاقوامی مانٹرینگ فنڈ سے بیل آؤٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ بھارت اور چین سے بھی قرض کی درخواست کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان جیری رائس نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ گفتگو ’آنے والے دنوں‘ میں شروع ہونی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں