اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
اسپیکر اسد قیصر نے استعفیٰ دینے کے بعد  ایوان کی باقی کارروائی ایاز صادق کے سپرد کی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
اسپیکر اسد قیصر نے استعفیٰ دینے کے بعد ایوان کی باقی کارروائی ایاز صادق کے سپرد کی—فائل/فوٹو: اے ایف پی

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کردیا۔

اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے جاری اجلاس میں طویل وقفے کے بعد قومی اسمبلی میں آکر کہا کہ زمینی حقائق اور نئی دستاویزات کے تحت میں نے فیصلہ کیا ہے میں اسپیکر کے عہدے پر قائم نہیں رہ سکتا اور استعفیٰ دے رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں 26 سال سے عمران خان کےساتھ رہا اور اسٹوڈنٹ لائف سے تحریک انصاف کا کارکن ہوں۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ 26 سال سے پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، عمران خان نے ملک کی خودداری اور آزادی کے لیے ایک مؤقف اپنایا ہے اور وہ اس پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، اور میں اس کا پابند ہوں، حلف کے مطابق میں ریاست پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کا پابند ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی جانب سے مجھے نئی دستاویز موصول ہوئی ہے، یہ دستاویز میرے دفتر میں موجود ہے، قائد حزب اختلاف یہ دستاویز دیکھنا چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں جبکہ یہ دستاویز چیف جسٹس کو بھی دیکھائی جائے گی اور اس بیرونی سازش کے خلاف پاکستان کے ساتھ سب کو کھڑا ہونا چاہیے۔

اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پانچویں بار وقفے کے بعد اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور ایوان کی باقی کارروائی پینل آف چیئرمین کے رکن ایاز صادق کے سپرد کی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججوں کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 7 اپریل کے حکم پر عمل در آمد کے لیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں آج صبح شروع ہوا تھا تاہم ان کی موجودگی میں عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہیں کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں