حکومت کی تبدیلی، ایف آئی اے لاہور کے سربراہ چھٹیوں پر چلے گئے

10 اپريل 2022
محمد رضوان وفاقی حکومت میں تبدیلی کی صورت میں اپنے 'یقینی ٹرانسفر' کے پیش نظر چھٹی پر چلے گئے ہیں— فائل فوٹو: ڈان
محمد رضوان وفاقی حکومت میں تبدیلی کی صورت میں اپنے 'یقینی ٹرانسفر' کے پیش نظر چھٹی پر چلے گئے ہیں— فائل فوٹو: ڈان

لاہور: وفاق میں حکومت کی تبدیلی کے پیش نظر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی نشستوں کے لیے مشترکہ اپوزیشن کے نامزد امیدواروں بالترتیب شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیسز کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لاہور کے سربراہ غیر معینہ مدت کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان 11 اپریل 2022 سے مکمل تنخواہ پر چھٹی پر چلے گئے ہیں، ایف آئی اے کے ایک ذریعے نے ہفتے کے روز ڈان کو بتایا کہ محمد رضوان وفاقی حکومت میں تبدیلی کی صورت میں اپنے 'یقینی ٹرانسفر' کے پیش نظر چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کی درخواست پر شہباز شریف 4 اپریل کو عدالت طلب

ذرائع نے بتایا کہ نئی حکومت جو پہلا حکم دے سکتی ہے وہ محمد رضوان کے ٹرانسفر کا ہو گا کیونکہ شہباز شریف ان سے خوش نہیں تھے، شہباز شریف کا ماننا تھا کہ رضوان ان کے اور ان کے اہلخانہ کے خلاف عمران خان کی ایما پر بنائے گئے مقدمات میں شہزاد اکبر سے ڈکٹیشن لیتے تھے۔

ایف آئی اے کی خصوصی عدالت (سینٹرل I) کی جانب سے پیر 11 اپریل کو شہباز اور حمزہ پر 14 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا امکان ہے۔

گزشتہ سال جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت نے محمد رضوان کو جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف شوگر اسکینڈل میں تحقیقات کی سربراہی سے ہٹا دیا تھا تاہم بعد میں حکومت نے افسر کو بحال کر دیا تھا۔

اب جہانگیر ترین اور ان کی حمایت کرنے والے اراکین اسمبلی نے مرکز اور پنجاب میں اعلیٰ عہدوں کے لیے مشترکہ اپوزیشن کے امیدواروں کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب کے تقرر و تبادلے کے خلاف حمزہ شہباز عدالت پہنچ گئے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو پہلے ہی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات میں ’سست روی اختیار کریں‘۔

محمد رضوان کی سربراہی میں ایف آئی اے کی تحقیقات میں شہباز خاندان کے مبینہ طور پر 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتہ چلا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 تک 14 ارب روپے کی رقم لانڈرنگ کی گئی، ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی اور خفیہ اکاؤنٹس میں رکھی گئی رقم شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں دی گئی۔

ایف آئی اے کی دستاویز میں کہا گیا کہ 14ارب روپے کی اس رقم کا شہباز خاندان کے شوگر کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے، شہباز کی جانب سے کم اجرت والے ملازمین کے اکاؤنٹس کے ذریعے موصول ہونے والی رقم ہنڈی/حوالہ نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کی گئی جو بالآخر ان کے خاندان کے لیے استعمال ہوئی، 1998 میں بحرینی شہری صادقہ سید نے اسحاق ڈار (اس وقت کے وفاقی وزیر خزانہ) کی مدد سے شہباز شریف (اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب) کی 50لاکھ ڈالر کی لانڈرنگ میں مدد کی تھی۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان کو مقدمے میں مرکزی ملزم نامزد کیا، بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعہ 5(2) اور 5(3) کے تحت ایف آئی آر میں 14 دیگر کو نامزد کیا گیا ہے جسے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے 3/4 کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے ثنا جاوید کا مقدمہ بند کردیا

وزیر اعظم عمران خان نے مبینہ طور پر اس مقدمے میں شہباز شریف کو سزا دلانے میں ناکامی پر مشیر احتساب شہزاد اکبر کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں