پاکستان کے ساتھ 'دیرینہ' تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، امریکا

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2022
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کی پاکستان کے اندرونی عمل پر کوئی پوزیشن نہیں ہے— فائل فوٹو:
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کی پاکستان کے اندرونی عمل پر کوئی پوزیشن نہیں ہے— فائل فوٹو:

واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے 'دیرینہ' تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے لیکن اسلام آباد میں حکومت کی تبدیلی پر کوئی تبصرہ کرنا پسند نہیں کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے ملک کے بطور نئے وزیر اعظم انتخاب پر تبصرہ کرنے کے سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے وزیراعظم عمران خان کے حکومت گرانے کی سازش کے الزامات مسترد کردیے

رواں ہفتے عمران خان کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخلی اور قائد حزب اختلاف کے نیا وزیراعظم بننے کے حوالے سے نشاندہی پر انہوں نے کہا کہ امریکا کی پاکستان کے اندرونی عمل پر کوئی پوزیشن نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کوئی تبصرہ کرنا پسند کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس نے ہمیشہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے اور یہ مؤقف برقرار ہے۔

ادھر امریکا کے ایک معروف ادارے فارن پالیسی نے نوٹ کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے باوجود یہ ان کی آخری اننگز نہیں ہے۔

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی امریکی ماہر اقتصادیات عاطف میاں نے نشاندہی کی کہ عمران خان کی حکومت کو 2018 میں ایک کمزور معیشت وراثت میں ملی اور وہ پائیدار ترقی پر توجہ دینے کے بجائے اپنی اقتصادی پالیسی میں ’معمولی شارٹ کٹس اختیار کرنے کی راہ پر نکل پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز خط: حکومت کا تحقیقاتی کمیشن بنانے، مواد اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان

سابق وزیر اعظم نے الیکشن میں کامیابی کے بعد عاطف میاں کو اقتصادی مشیروں کی ٹیم میں شامل کیا تھا لیکن بعد میں انہیں باہر کر دیا تھا، عاطف میاں پرنسٹن اسکول آف پبلک اینڈ انٹرنیشنل افیئرز میں سینٹر فار پبلک پالیسی اینڈ فنانس کے سربراہ ہیں۔

ایک ٹوئٹر تھریڈ میں عاطف میاں نے عمران خان حکومت کی ناکامی کی اہم وجوہات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے لکھا کہ اوسط آمدنی میں صفر اضافہ ہوا اور پاکستان کبھی بھی ادائیگی کے توازن کے بحران سے نہیں نکل سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ نے اس بحران کو عارضی طور پر مہلت دی کیونکہ تیل کی درآمدات اور ملکی طلب وبائی امراض کی وجہ سے سکڑ گئی تھی لیکن وبائی امراض میں کمی کے ساتھ پاکستان ایک بار پھر شدید مشکلات کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سیاست میں مداخلت کے روسی الزامات میں کوئی صداقت نہیں، امریکا

ان کے مطابق بڑی ناکامی پاکستان کے میکرو چیلنجز کو سمجھنے میں ناکامی تھی اور نوٹ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کو کرنسی کا بحران وراثت میں ملا جو پہلے ہی مہینوں سے چل رہا تھا، اس کے باوجود نئی حکومت نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اور احمقانہ اسکیموں سے قیمتی وقت اور ذخائر ضائع کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں