پی ٹی آئی نے ابھی ’سرپرائز‘ نہیں دیا، لاہور جلسے میں بڑا انکشاف ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2022
16 اپریل کو مزارِ قائد کراچی سے ایک اور ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ اس کے بعد 23 اپریل کو مینارِ پاکستان لاہور میں جلسہ کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
16 اپریل کو مزارِ قائد کراچی سے ایک اور ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ اس کے بعد 23 اپریل کو مینارِ پاکستان لاہور میں جلسہ کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عوام کو متحرک کرنے کے لیے جلسوں اور کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور اور کراچی میں جلسوں کے ایک ہفتے بعد لاہور میں منعقد ہونے والے جلسے میں ’سرپرائز‘ کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ بھی کیا ہے، توقع ہے کہ مذکورہ اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانے کی سازش سے متعلق خط پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں پارٹی کے تمام صوبائی صدور، سیکریٹری جنرل اسد عمر، وائس چیئرمین محمود قریشی، فواد چوہدری، پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: ملک میں فارن فنڈنگ کی بنیاد نواز شریف نے رکھی، فرخ حبیب

اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان بدھ کو پشاور رنگ روڈ پر ہونے والے جلسے سے خطاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’16 اپریل کو مزارِ قائد کراچی سے ایک اور ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ اس کے بعد 23 اپریل کو مینارِ پاکستان لاہور میں جلسہ کیا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر زور دیں گے کہ امپورٹڈ حکومت ناقابل قبول ہے جبکہ لاہور میں ہونے والے جلسے میں سرپرائز اقدام کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ ہم اس بار اتوار سے زیادہ بڑا اقدام اٹھانے والے ہیں، خیال رہے کہ اتوار کو ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ دی تھی۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلی سے پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں، اب قوم کے پاس اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع حاصل کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی کی کردارکشی میں ملوث لوگ اپنی گھناؤنی حرکتوں سے باز آجائیں، فرخ حبیب

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جلد ہی انصاف لائر فورم، خواتین اور جوانوں کے ونگ کے کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنان کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا ہمیشہ ملک مخالف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کے خلاف کھڑا ہوا ہے اور انہوں نے اداروں کا دفاع کیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا نام لیے بغیر سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اب کہہ رہے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ان کیمرا کروایا جائے، اس اجلاس میں ’دھمکی آمیز خط‘ سے متعلق بریفنگ دی جائے گی، جو پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے ایک مبینہ سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ ’کرائم منسٹر‘ شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ خط، پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے اس پر تبادلہ خیال کیا جائے جس کے بعد انہیں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے لیے بلایا گیا، لیکن وہ نہیں آئے۔

بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی شہباز شریف کو مراسلہ پڑھنے کے لیے مدعو کیا لیکن انہوں نے آنے کی زحمت نہیں کی کیونکہ وہ خود اس سازش کا حصہ ہیں اور خط کے مواد سے آگاہ ہیں۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فرخ حبیب نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ ایسی انکوائری کمیٹی تشکیل دے جس کے اراکین پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور مستقبل میں غیر ملکی سازشوں کو ختم کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں