امریکی رپورٹ میں بھارت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان خلاف ورزیوں میں حکومتی اہلکاروں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل، مسلمانوں پر تشدد اور حکومتی اور غیر حکومتی قوتوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔

رواں ہفتے کے آغاز میں جاری ہونے والی رپورٹ میں ایک سینئر امریکی اہلکار کی جانب سے انتباہ کیا گیا کہ اگر بھارت، روس سے تیل کی برآمدات بڑھاتا ہے تو اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘

امریکی انسانی حقوق کے گروپوں نے اس بات پر بھی غور کیا کہ حال ہی میں بھارتی حکومت نے ریاست کرناٹک کے اسکولوں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کی ہے۔

اس اقدام پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی لیکن ریاست کی ہائی کورٹ نے اس پابندی کو برقرار رکھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں بھارت کے بعض حصوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کچھ علاقوں میں مسلم برادری فرقہ ورانہ تشدد اور امتیازی سلوک کا شکار ہے، سال کے دوران مسلمان برداری کے جسمانی استحصال، تعصب، زبردستی نقل مکانی کے ساتھ ساتھ گائے کی اسمگلنگ کے الزام پر تشدد جاری رہا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، امریکی رپورٹ

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ انہیں بھارت میں ’بڑے پیمانے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کی رپورٹس موصول ہوئیں، جن میں ’غیر قانونی اور من مانے قتل، حکومت یا اس کے اہلکاروں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل، تشدد، پولیس اور جیل کے اہلکاروں کے ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کے مقدمات‘ شامل ہیں۔

رپورٹ میں ایک اور باعثِ تشویش موضوع شامل کیا گیا جس میں ’جیل کے سخت اور جان لیوا حالات، سرکاری حکام کی طرف سے من مانی گرفتاری اور نظر بندی، سیاسی قید یا نظر بندی اور رازداری کے ساتھ من مانی یا غیر قانونی مداخلت‘ کی نشاندہی کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے لیکن یہاں تشدد، تشدد کی دھمکیاں یا صحافیوں کے خلاف بلاجواز گرفتاریاں یا مقدمہ چلانا، سوشل میڈیا کی تقریر پر مقدمہ چلانے کے لیے مجرمانہ توہین کے قوانین کا استعمال کرنا عام ہے جبکہ یہاں آزادی اظہار رائے اور میڈیا سمیت انٹرنیٹ کی آزادی پر پابندیاں عائد ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری بھارت میں اقلیتوں کے مذہبی، انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے، وزیر خارجہ

بھارت میں ’غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی فنڈنگ، یا آپریشنز اور پناہ گزینوں کی بحالی پر حد سے زیادہ سخت قوانین نافذ ہیں‘۔

رپورٹ میں ایک اور باعثِ تشویش بات پر روشنی ڈالی گئی جو ’سنگین حکومتی بدعنوانی، ملکی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو حکومتی طور پر ہراساں کرنا‘ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں