لاہور: رمضان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2022
شہری نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے مختلف اوقات میں 2 سے 4 گھنٹے تک غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے— فائل فوٹو: ڈان
شہری نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے مختلف اوقات میں 2 سے 4 گھنٹے تک غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے— فائل فوٹو: ڈان

لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہری اور دیہی علاقوں رمضان المبارک کے دوران شدید گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ہائی لاس والے فیڈرز (تمام کیٹیگریز) کے دائرہ اختیار میں آنے والے دیہی اور شہری علاقوں میں صورتحال خوفناک ہے جہاں صارفین مختلف اوقات میں 4 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔

صارفین نے حکومت پر تنقید کی ہے کہ وہ بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بناکر مسئلے کو کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام سڑکوں پر نکل آئے

قصور کے ایک دیہی علاقے کے رہائشی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے شدید گرم موسم میں خوفناک لوڈشیڈنگ ہمیں کاٹ کھا رہی ہے لیکن حکام بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے بلند بانگ دعوے کرتے رہتے ہیں، اس طرح کے دعوے بالکل غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے ہمیں مختلف اوقات میں 2 سے 4 گھنٹے تک بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔

باٹاپور کے رہائشی کے مطابق ’صارفین کو 4 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے نیم دیہی علاقے کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کیا جارہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان

جوہر ٹاؤن کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ’موسم گرما کے آغاز سے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے ہمارے معمول کے کاروبار کو درہم برہم کر دیا ہے، پچھلے کئی روز سے سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ یا ٹرپنگ بھی ہو رہی ہے۔

لیسکو ذرائع کے مطابق پنجاب کے کچھ حصوں میں بارشوں کے باعث ہیٹ ویو کا طویل دورانیہ کمزور ہونے کے بعد صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’افطار کے اوقات میں بجلی کا شارٹ فال کافی حد تک کم ہو گیا ہے، گزشتہ بدھ کو زیادہ سے زیادہ طلب 4 ہزار 900 میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی جبکہ شارٹ فال 500 میگاواٹ سے زیادہ تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں بجلی کا 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال بدستور برقرار

ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ توانائی کا جاری بحران جلد ہی ختم ہونے کا امکان ہے، کیونکہ نئی حکومت نے ایک فوری ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے حال ہی میں 3 مائع قدرتی گیس کے کارگوز کی خریداری کی ہے، ایل این جی کارگوز جو پاکستان کو یکم سے 2 مئی اور 12 سے 13 مئی کے درمیان ٹوٹل انرجی اور قطر انرجی ٹریڈنگ کے ذریعے 29.6700 ڈالر اور 24.1500 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے فراہم کیے جائیں گے۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این جی اے) کے نمائندے غیاث پراچا نے کہا کہ ’پچھلے 2 برس میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ مئی میں ملک کو اتنی بڑی مقدار میں ایل این جی ملے گی، اس کے علاوہ قطر کے ساتھ معاہدے کے مطابق ملک کو مئی میں 8 ایل این جی کارگو بھی معاہدے کے نرخوں پر ملیں گے، لہٰذا مئی میں موصول ہونے والے کل کارگوز کی تعداد 11 ہو جائے گی جو کراچی پورٹ پر ملک کے 2 نجی شعبے کے ایل این جی ٹرمینل کی ری گیسی فیکیشن کی کُل صلاحیت کے تقریباً برابر ہے‘۔

غیاث پراچا کا کہنا تھا کہ اسی طرح پاکستان ان 9 کارگوز کے علاوہ قطر کے ساتھ معاہدے کے تحت طے شدہ نرخوں پر قطر انرجی ٹریڈنگ سے 6 سے 7 جون تک ایک اور ایل این جی کارگو حاصل کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں