وزیرِ اعظم نواز شریف ۔ فائل تصویر
وزیرِ اعظم نواز شریف ۔ فائل تصویر

اسلام آباد: وزیرِ اعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت جمعرات کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اعلٰی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی سلامتی اور تحفظ کے کئی معاملات پر غور کیا گیا۔

جون 2013 کو اقتدار سنبھالنے کے بعد ڈیفینس کمیٹی آف دی کیبینٹ ( ڈی سی سی) کی یہ پہلی میٹنگ ہے۔

اپنے ابتدائی کلمات میں نواز شریف نے ملک میں سیکیورٹی کے اندرونی چیلنجز اور مشکلات کا ذکر کیا ساتھ ہی خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بھی بات کی۔

ڈی سی سی ہی وہ اہم پلیٹ فارم ہے جس میں ملکی سلامتی کے مسائل پر بات کی جاتی ہے اور ان کا مناسب حل تلاش کیا جاتا ہے۔

ملاقات میں قومی سلامتی اور خارجہ امور پر وزیرِ اعظم کے مشیرِ خصوصی، سیکریٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل ( ایم او) نے اپنی پریزینٹیشن پیش کیں۔

اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ جو دہشتگرد ہتھیار ڈالیں گے ان سے مذاکرات کئے جائیں گے جبکہ اسلحہ نہ پھینکنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

ملاقات میں ڈی سی سی کی تنظیم نو کرکے اسے کابینہ کمیٹی برائے نیشنل سیکیورٹی ( سی سی این ایس) کا نام دینے کی بھی منظوری دی گئی۔

وزیرِ اعظم پاکستان سی سی این ایس کے سربراہ ہوں گے اور ساتھ ہی وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع، وزیرِ داخلہ، وزیرِ خزانہ ، جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین، پاکستان فوج، بحریہ اور فضائیہ کے چیف آف سٹافس اس کے رکن ہوں گے۔

یہ نئی کمیٹی قومی سلامتی پالیسی کیلئے نیشنل سیکیورٹی ایجنڈا وضع کرے گی اور ساتھ ہی دیگر امور مثلا دفاعی پالیسی، خارجہ پالیسی، اندرونی سیکیورٹی پالیسی اور ملکی مفاد کی دیگر پالیسی کیلئے رہنما فریم ورک بھی تیار کرے گی۔

ان تمام پالیسیوں کی تیاری میں علاقائی اور خطے کی سلامتی کو مدِ نظر رکھا جائے گا جبکہ افغانستان میں سیکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بھی نظر رکھی جائے گی۔

میٹنگ میں کہا گیا کہ ایک پرامن، متحد اور مستحکم افغانستان ، پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ اور پاکستان افغانستان میں امن کوششوں کو ہر سطح پر حمایت کرتا رہے گا۔

ڈی سی سی میں لائن آف کنٹرول کی حالیہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا اور شکما سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پاک فوج کے کیپٹن سرفراز کیلئے فاتحہ پڑھی گئی۔

ملاقات میں طے ہوا کہ ایل او سی پر سیز فائر برقرار رکھنے کیلئے عسکری اور سفارتی چینلز استعمال کئے جائیں گے۔

 ملاقات میں قومی سلامتی اور خارجہ امور پر وزیرِ اعظم کے مشیرِ خصوصی ، وزیرِ دفاع، وزیرِ داخلہ، وزیرِ خزانہ ، جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین، پاکستان فوج، بحریہ اور فضائیہ کے چیف آف سٹافس موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں