کراچی کا ریڈ لائن بس منصوبہ 2 سال میں مکمل کرنے کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 10 مئ 2022
شرجیل میمن نے وفد کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے منصوبے کی تکمیل میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
شرجیل میمن نے وفد کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے منصوبے کی تکمیل میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) پراجیکٹ کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے تاکہ اس کی راہداری پر کام بروقت مکمل کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تکنیکی وفد سے گفتگو کر رہے تھے، جیا ہیونگ کی سربراہی میں وفد میں اے ڈی بی کے سینئر اربن ٹرانسپورٹ اسپیشلسٹ لائیڈ رائٹ، ڈائریکٹر اربن ٹرانسپورٹ ڈیوڈ مارگنزٹرن اور سینئر پروجیکٹ افسر عمر علی شاہ شامل تھے۔

اجلاس میں سندھ کے وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حسن نقوی، سیکریٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ حلیم شیخ نے بھی شرکت کی۔

بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اے ڈی بی کے تعاون سے گزشتہ ماہ شروع کیا گیا تھا، اس کا ٹریک ملیر میں ماڈل کالونی اور یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ، اس کا توسیعی روڈ اور نمائش چورنگی پر محیط میرویتھر ٹاور کے درمیان 26 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رواں ماہ دو کوریڈور ریڈ لائن بس منصوبے کے آغاز کا امکان

وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ اس منصوبے میں کیٹل کالونی میں بائیو گیس پلانٹ کی تنصیب کے لیے بس ڈپو کی دستیابی اور اراضی کی منتقلی جیسے کچھ مسائل درپیش ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پلانٹ کے لیے 32 ایکڑ اراضی پہلے ہی مختص کی گئی تھی لیکن اس کا ٹائٹل تبدیل کرنا پڑا جس کے لیے انہوں نے ضروری ہدایات جاری کردی ہیں۔

مجوزہ ڈپو کے بارے میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ دستیاب ڈپو پر کام شروع ہونے کے ساتھ ہی جگہیں خالی کر دی جائیں گی۔

انہوں نے اے ڈی بی کے وفد پر زور دیا کہ وہ گرین لائن، اورنج لائن اور یلو لائن کے ریڈ لائن بی آر ٹی کے ساتھ انضمام میں مدد اور تعاون کریں، وفد نے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو تعاون فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بی آر ٹی منصوبے کیلئے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض منظور

قبل ازیں سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے اپنے دفتر میں اے ڈی بی اور ایجنسی فرانسز دی ڈیویلپمنٹ (اے ایف ڈی) کے وفد سے ریڈ لائن منصوبے میں حائل رکاوٹوں پر بات چیت کے لیے ملاقات کی۔

انہوں نے وفد کو ریڈ لائن انفرااسٹرکچر 24 ماہ میں مکمل کرنے میں صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔

ان کی تجویز پر وفد نے ترقیاتی کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منصوبے پر ہفتہ وار زوم اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔

صوبائی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے منصوبے کی تکمیل میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے ’یلو لائن‘ بس منصوبے میں تاخیر کا خدشہ

انہوں نے کہا کہ ’میری پوری ٹیم اور ٹھیکیدار دن رات اس منصوبے پر کام کریں گے، شہر کے ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنا سندھ حکومت کا مشن ہے‘۔

انہوں نے وفد کو بتایا کہ انہوں نے عبدالستار ایدھی بی آر ٹی (اورنج لائن) کی ایگزیکٹو اتھارٹی اور سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو منصوبہ مکمل کرنے کے لیے 30 مئی تک کا وقت دیا ہے۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ ریڈ لائن ایک بائیو گیس منصوبہ ہے جسے صوبائی حکومت کامیاب بنانا چاہتی ہے تاکہ اسے حیدر آباد اور صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں بھی لاگو کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ڈپو کے لیے زمین کی منتقلی کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور وہ اس منصوبے کے بائیو گیس پلانٹ کے لیے 32 ایکڑ اراضی کی منتقلی کا ذاتی طور پر جائزہ لیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ٹرانسپورٹ پلان کیلئے 7 کروڑ ڈالر قرض منظور

شرجیل میمن نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے بسوں کی خریداری کے عمل کو بھی تیز کیا جانا چاہیے تاکہ انفرااسٹرکچر مکمل ہوتے ہی بسیں دستیاب ہوں۔

لائیڈ رائٹ نے شرجیل میمن کو بتایا کہ ریڈ لائن منصوبہ ماحول دوست ہے اور گرین لائن، یلو لائن اور اورنج لائن سمیت دیگر بی آر ٹی سے بالکل مختلف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں