چین کی زیرو کووڈ پالیسی غیرپائیدار ہے، عالمی ادارہ صحت

11 مئ 2022
شنگھائی میں لاک ڈاؤن لوگوں میں غصے اور احتجاج کا باعث بن رہا ہے—فوٹو: اے ایف پی
شنگھائی میں لاک ڈاؤن لوگوں میں غصے اور احتجاج کا باعث بن رہا ہے—فوٹو: اے ایف پی

عالمی وبا کورونا کو شکست دینے کے لیے چین کی زیرو کووڈ پالیسی کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غیرپائیدار قرار دیتے ہوئے نئی حکمت عملی تشکیل دینے کا کہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے کیسز کی شدید ترین تازہ لہر کو شکست دینے کے لیے چین نے سخت اقدامات نافذ کیے ہیں اور شنگھائی کے ڈھائی کروڑ افراد میں سے بیشتر کو ہفتوں تک گھروں میں محدود کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے کے سبب چین کے شہر چینگ چُن میں لاک ڈاؤن

شنگھائی میں لاک ڈاؤن لوگوں میں غصے اور احتجاج کا باعث بن رہا ہے جہاں اب بھی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ نافذ ہے، جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں نقل و حرکت کو آہستہ آہستہ محدود کر دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے چیف افسر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا کی موجودہ اور مستقبل میں ممکنہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم زیرو کووڈ پالیسی کی بات کریں تو ہم نہیں سمجھتے کہ یہ حکمت عملی پائیدار ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: چین: قرنطینہ کے ایام میں کمی کی کوشش کے بعد 25 ہزار کورونا کیسز رپورٹ

انہوں نے کہا کہ ہم نے چینی ماہرین سے اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ہم نے یہ نشاندہی کی ہے کہ یہ حکمت عملی پائیدار ثابت نہیں ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ اب دوسری حکمت عملی پر منتقل ہونا انتہائی ضروری ہے۔

چین کا کرونا وائرس پر ردعمل کے لیے ایک سیاسی دباؤ متحرک ہوا ہے، صدر شی جن پنگ نے چینی عوام کی زندگیوں کو کورونا سے بچانے کے لیے اپنی قیادت کی قانونی حیثیت کو آگے بڑھایا ہے، عوام میں اضطراب بڑھنے کے باوجود انہوں نے زیرو کووڈ پالیسی کو مزید دگنا کر دیا ہے۔

معاشرہ، معیشت اور حقوق

شنگھائی، چین کا معاشی مرکز اور اس کا سب سے بڑا شہر ہے، زیرو کووڈ پالیسی نے ایک ایسی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے جو صرف چند ماہ قبل وبا کے اثرات سے باہر نکل رہی تھی۔

ڈبلیو ایچ او ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ ہمیں معاشرے اور معیشت پر وبا کے خلاف اقدامات کو متوازن کرنے کی ضرورت ہے اور یہ آسان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کو شکست دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں انفرادی اور انسانی حقوق کے لیے برابر احترام لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کو شکست کے بعد لوگوں کی 'انتقامی سیاحت'

مؤثر، لچکدار اور بروقت پالیسیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک میں بحران پر ابتدائی ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ حالات سے موافقت کی کمی کے نتیجے میں ان ممالک میں بہت نقصان ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی سربراہ برائے کورونا ماریا وان کرخوف نے کہا کہ دنیا بھر میں وائرس کی منتقلی کو مکمل طور پر روکنا ناممکن ہے۔

انہون نے کہا کہ ہمارا مقصد عالمی سطح پر کورونا کیسز کو تلاش کرنا اور منتقلی کو مکمل طور پر روکنا نہیں ہے، اس وقت یہ واقعی ممکن نہیں ہے لیکن ہمیں کرونا وائرس کی منتقلی کو کم سے کم سطح پر لانا ہے کیونکہ یہ وائرس شدت کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں