جارج ڈبلیو بُش کی زبان پھسل گئی، عراق حملے کو ’ظالمانہ‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 19 مئ 2022
انہوں نے غلطی کا ذمہ دار مزاحیہ طور پر اپنی عمر کو ذمہ دار ٹھہرایا — فوٹو: جارج بش پریزینشل سینٹر
انہوں نے غلطی کا ذمہ دار مزاحیہ طور پر اپنی عمر کو ذمہ دار ٹھہرایا — فوٹو: جارج بش پریزینشل سینٹر

امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے غیر دانستہ طور پر عراق کے حملے کو ’ظالمانہ‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دینے کے بعد اپنی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطلب یوکرین پر روس کا حملہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ ڈلاس میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران روسی سیاسی نظام پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے یہ تبصرہ کیا۔

جارج بش نے کہا کہ یہ روس میں احتساب کا مؤثر نظام نہ ہونے کا نتیجہ ہے اور عراق پر مکمل طور پر بلاجواز اور وحشیانہ حملہ کرنا ایک شخص کا فیصلہ ہے، غلطی ظاہر کرنے کے طور پر اپنا سر ہلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ میرا مطلب یوکرین‘ ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجی انخلا ایک 'غلطی' ہے، سابق امریکی صدر جارج بش

انہوں نے مزاحیہ طور پر اپنی عمر کو ذمہ دار ٹھہرایا جس پر انہیں سننے والے ہنستے ہوئے دکھائی دیئے۔

2003 میں جب جارج ڈبلیو بش امریکا کے صدر تھے تو انہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی وجہ سے عراق پر حملہ کیاتھا تاہم وہ ہتھیار کبھی نہیں ملے۔

طویل دورانیہ تصادم میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ متعدد نقل مکانی کر گئے تھے۔

جارج بُش کے ریمارکس فوری طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور ڈلاس نیوز کے رپورٹر کی پوسٹ کو لاکھوں افراد نے دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: 12’بدترین‘ سے ’بہترین‘ امریکی صدور

سابق امریکی صدر نے یوکرین کے رہنما ویلادیمیر زیلنسکی کا موازنہ برطانیہ کے جنگ کے وقت کے رہنما ونسٹن چرچل سے بھی کیا، جبکہ فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے عمل کی مذمت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif May 19, 2022 09:43pm
حقیقت چھپ نہیں سکتی، نکل کر آہی جاتی ہے۔