مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ڈیڑھ فیصد اضافے کے بعد 13.75 فیصد ہوگئی

اپ ڈیٹ 23 مئ 2022
مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس اضافے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس اضافے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود میں 150 بیسس پوائٹس یعنی ڈیڑھ فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد بنیادی شرح سود 13.75 پوائنٹس پر آگئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آج کے اجلاس میں زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا، اس اقدام کے ذریعے ضروری مالی استحکام میں مدد ملے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے عارضی تخمینے تجویز کرتے ہیں کہ مالی سال 22 میں شرح نمو توقع سے زیادہ رہی۔

دوسری جانب بیرونی دباؤ بہت زیادہ ہے جبکہ افراط زر کی صورتحال بھی کچھ اندورنی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے خراب ہے۔

مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف قرضوں پر بھی سود کی شرح میں اضافہ کیا ہے، جبکہ اس شرح کو پالیسی ریٹ سے منسلک کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ خود بخود ایڈجسٹ ہو جائیں گے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 23-2022 میں اقتصادی شرح نمو ساڑھے 3 سے ساڑھے 4 فیصد تک کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

ملک میں اندرونی طور پر اس سال توسیعی مالیاتی مؤقف، حالیہ توانائی کے سبسڈی پیکج کی وجہ سے مانگ میں اضافہ ہوا جبکہ دیرپا پالیسی نہ ہونے کے باعث پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بھی شرح تبادلہ پر دباؤ بڑھا ہے۔

دوسری جانب عالمی سطح پر روس یوکرین تنازع کی وجہ سے اور چین میں کورونا کی نئی لہر کے باعث سپلائی متاثر ہونے سے بھی افراط زر میں تیزی آئی ہے۔

'مہنگائی عارضی طور پر بڑھنے کا امکان'

اسٹیٹ بینک نے بیان میں کہا کہ وبائی مرض کووڈ 19 کے بعد معیشت توقع سے زیادہ تیزی سے بحال ہوئی جبکہ اپریل کے دوران مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح پر رہی جو گزشتہ 6 ماہ سے دوہرے ہندسے میں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کچھ ملکی عوامل اور بین الاقوامی منڈی میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مسلسل پروگرام میں رہنے کے ساتھ، ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لیے جانے کے تناظر میں مالی سال 2023 میں مہنگائی عارضی طور پر بڑھنے کا امکان ہے اور آئندہ مالی سال کے دوران افراط زر بلند رہ سکتی ہے۔

مرکزی بینک نے کہا کہ اس کے بعد مختلف مقامی اور عالمی عوامل کی وجہ سے مالی سال 2024 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کی حد تک گرنے کی توقع ہے۔

اسٹیٹ بینک نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ خراب ہونے والی اشیائے خورونوش اور بنیادی مہنگائی کی وجہ سے افراط زر مارچ میں سالانہ بنیادوں پر 12.7 فیصد سے بڑھ کر اپریل میں 13.4 فیصد ہوگیا۔

بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ مہنگائی عارضی طور پر بڑھنے کا امکان ہے اور مالی سال 23 کے دوران بلند رہ سکتی ہے، جبکہ مالی سال 24 کے دوران اس میں تیزی سے کمی آسکتی ہے، تاہم یہ بنیادی نقطہ نظر عالمی اجناس کی قیمتوں اور مقامی مالیاتی پالیسی میں رد و بدل سے مشروط ہے۔

خیال رہے کہ مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس اضافے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں