موٹر سائیکل اسمبلرز نے قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 31 مئ 2022
ڈیلرز کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکلیں اب بھی سستی سواری سمجھی جاتی ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈیلرز کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکلیں اب بھی سستی سواری سمجھی جاتی ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شہریوں میں موٹر سائیکلوں کی ڈیمانڈ بڑھنے سے اسمبلرز نے ٹو وہیلرز کی قیمت میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حیرت انگیز طور پر چینی موٹر سائیکل اسمبلرز کو گزشتہ مہینوں سے ان کی موٹر سائیکلوں کی خرید میں کمی کے رجحان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ آٹو پارٹس کی نقل و حمل میں اثر انداز ہوا ہے، ساتھ ہی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے آٹو پارٹس مہنگے ہوگئے ہیں جس وجہ سے پیداوار کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔

مارکیٹ لیڈر اٹلس ہونڈا (اے ایچ ایل) کی جانب سے یکم جون سے مختلف ماڈلز میں قیمت میں تقریباً 9 ہزار روپے اضافہ کیا جارہا ہے، کمپنی نے 2021 سے اب تک متعدد بار قیمتیں بڑھائی ہیں اور اضافے کو روپے کی قدر میں کمی سے منسوب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں ایک ماہ میں دوسری بار اضافہ

مئی کے پہلے ہفتے میں کمپنی نے موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں 3 ہزار سے 8 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے۔

اس دوران ہونڈا سی ڈی سیونٹی 3 ہزار 600 روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 6 ہزار 900 میں فروخت ہورہی ہے جبکہ سی ڈی سیونٹی ڈریم 4 ہزار روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 13 ہزار 500 میں فروخت ہورہی ہے۔

5 ہزار روپے اضافے کے بعد ہونڈا پریڈور ایک لاکھ 44 ہزار 900 اور سی جی 125 ایک لاکھ 68 ہزار 500 روپے پر پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب سی جی 125 ایس ای کی قیمت ایک لاکھ 93 ہزار 500 روپے سے ایک لاکھ 98 ہزار 500 روپے پر پہنچ چکی ہے، جبکہ سی بی 125 ایف کی نئی قیمت 2 لاکھ 53 ہزار 900 ہوگئی ہے اور اس میں 9 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

علاوہ ازیں 9 ہزار روپے اضافے کے بعد سی بی 150 ایف سلور کلر 3 لاکھ 8 ہزار 900 روپے میں دستیاب ہوگی، جبکہ سرخ اور سیاہ رنگوں میں یہی ماڈل بالترتیب 3 لاکھ 12 ہزار اور 3 لاکھ 3 ہزار 900 روپے میں فروخت ہوگا۔

مزید پڑھیں: اٹلس ہونڈا نے 2022 میں پہلی بار موٹر سائیکلوں کی قیمت میں اضافہ کردیا

پاکستان اسٹار آٹو موبائل لمیٹڈ کی جانب سے 5 جون سے 100 سے 150 سی سی تک موٹر سائیکلوں کی قیمت میں 7 ہزار روپے اضافہ کیا جارہا ہے، 200 سی سی رکشہ لوڈر کی قیمت میں 10 ہزار روپے جبکہ آٹو رکشہ کی قیمت میں 7 ہزار روپے اضافہ کیا جارہا ہے۔

ڈی ایس موٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ بھی 5 جون 2022 سے 125 سی سی موٹر سائیکل کی قیمت میں 10 ہزار روپے اضافہ کر رہی ہے۔

پاکستان کے دوسرے بڑے اسمبلرز یونائیٹڈ آٹو موٹر سائیکل نے 7 جون سے 70 سی سی سے 125 سی سی بائیکس کی قیمتوں میں 3 ہزار اضافے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں 7 جون سے روڈ پرنس موٹر سائیکل اور آٹو رکشہ 70 سی سی سے 125 سی سی تک کی قیمت میں 3 ہزار اضافہ متوقع ہے۔

ایک موٹر سائیکل ڈیلر کا کہنا تھا کہ چینی اسمبلرز نے اس وقت قیمتوں میں اضافہ کر کے ہوشیاری کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شہری تیزی سے موٹر سائیکلوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں ایک ماہ بعد پھر اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکلیں اب بھی سستی سواری سمجھی جاتی ہیں، کیونکہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ اور چنگچی رکشہ چلانے والوں نے بھی زیادہ کرایے کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔

ایسوسی ایشن آف آل موٹر سائیکل اسمبلرز (اے پی ایم اے) کے سربراہ محمد صابر شیخ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے جاپانی موٹر سائیکلوں کی طلب مسلسل زیادہ ہے کیونکہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد کار مالکان برانڈڈ موٹر سائیکلوں کی طرف منتقل ہورہے ہیں، جو کاروں کے مقابلے کم قیمت ہیں۔

مذکورہ وجوہات کی بنا پر جاپانی موٹر سائیکلوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جبکہ چینی موٹر سائیکلیں فروخت بڑھانے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو الیکٹرانک موٹر سائیکلوں کی قیمت کم کرنے کے لیے ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں موٹر سائیکل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ

پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے 10 ماہ میں جاپانی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں اضافے کے بعد موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی فروخت میں سالانہ 4.4 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

اسمبلرز کے 94 فیصد سے زائد لوکلائزیشن کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود بھی 70 سی سی کی قیمت میں اضافے پر شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔

مکمل اور نیم تیار کٹس کے درآمدی بلوں میں 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں درآمدی بل 6 کروڑ 66 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ سال اسی دورانیے میں 6 کروڑ ڈالر تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

شہزاد خان Jun 01, 2022 08:03am
یہ ھماری اخلاقیات ھے مجبوری کے باعث عوام کی جو طلب بڑھتی ھے یہ منافع خور اور سرمایہ دار طبقہ اسی غریب عوام کو ٹارگٹ بناتی ھے مجموعی طور پر اعمال ھی ھمارے قوم کی زوال کا باعث ھیں