گستاخانہ بیان کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے، 2 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 12 جون 2022
بھارت میں مسلم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں  نے کئی شہروں میں مظاہرے کیے—فوٹو : رائٹرز
بھارت میں مسلم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے کئی شہروں میں مظاہرے کیے—فوٹو : رائٹرز

بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف گستاخانہ تبصرے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران 2 افراد جاں بحق ہو گئے۔

بھارتی رایست جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں پولیس کی فائرنگ سے 2 مظاہرین جاں بحق ہوئے جبکہ 130 سے زائد افراد کو سڑکوں پر نکالی جانے والی ریلیوں کے دوران گرفتار کر لیا گیا۔

رانچی میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ’مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس گولی چلانے پر مجبور ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 2 افراد کی موت ہوگئی'۔

افسران نے کہا کہ ہجوم . نے مسجد سے بازار تک مارچ نہ کرنے کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور جب پولیس نے لاٹھی چارج سے ریلی کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو ٹوٹی ہوئی بوتلیں اور پتھر پھینکے گئے۔

مقامی رہائشی شبنم آرا نے بتایا کہ حکام نے شہر میں انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا اور کرفیو نافذ کر دیا، دن بھر ماحول کشیدہ رہا، ہم امن اور ہم آہنگی کی دعا کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ایک ٹی وی شو کے دوران پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس دیے جانے کے بعد سے بھارت اور مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔

مسلم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے کئی شہروں میں مظاہرے کیے، ایک بڑا ہجوم نئی دہلی میں جامع مسجد کی سیڑھیوں پر جمع ہوا۔

—فوٹو ؛ رائٹرز
—فوٹو ؛ رائٹرز

سوشل میڈیا فوٹیج میں دارالحکومت میں دیگر مقامات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو بی جے پی کی برطرف ترجمان نوپور شرما کا پتلا جلاتے ہوئے دکھایا گیا جن کے متنازع بیان نے یہ ہنگامہ کھڑا کیا۔

اتر پردیش میں پولیس نے ایک ریلی کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی، شمالی بھارت کی ریاست بھر میں کئی مظاہرے کیے گئے۔

سینیئر سرکاری سیکریٹری اوانش اوستھی نے کہا کہ زیادہ تر مظاہرے پرامن طور پر ختم ہوئے لیکن کچھ شہروں میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ایک افسر کو زخمی کر دیا۔

اوانش اوستھی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم پتھراؤ اور تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے، پیٹھ پیچھے کارروائی کرنے والوں اور تشدد بھڑکانے والوں کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا۔‘

ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر پرشانت کمار نے بتایا کہ اتر پردیش کے آس پاس کے 6 اضلاع سے ’احتجاج کرنے والے 136 شرپسندوں‘ کو گرفتار کیا گیا۔

حکام نے کولکتہ کے مشرقی میگا سٹی کے قریب کئی اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بھی منقطع کر دی، مظاہرین نے ایک ریلوے لائن کو بلاک کر دیا اور ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔

شہباز شریف کی ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر ایوان میں بحث کی تجویز

نوپور شرما کے متنازع ریمارکس کے بعد سے بھارت کو سفارتی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے، تقریباً 20 ممالک کی حکومتوں کی جانب سے بھارتی سفیروں کو معاملے پر وضاحت کے لیے طلب کیا جاچکا ہے۔

دریں اثنا وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے درخواست کی کہ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔

انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں یہ درخواست کرتے ہوئے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے لکھا کہ دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے دل کا خون کیاگیا ہے جس پر تمام مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آقا کریم ﷺ سے ہماری عقیدت و محبت کے اس اہم اور نازک معاملے پر ایوان میں بحث کرائی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں ہونے والے اس قابل مذمت واقعے کے خلاف ایوان قرارداد منظور کرے، اس قرارداد کے ذریعے بھارت سمیت پوری دنیا کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ آقا کریم کی حرمت کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

گستاخانہ بیان کے خلاف ایشیا بھر میں احتجاجی مظاہرے

بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ سے متعلق نازیبا تبصروں کے ردعمل میں گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے بعد ایشیا بھر کے ممالک میں مسلمان زبردست احتجاجی مظاہروں کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

گزشتہ ہفتے سے عالم اسلام میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت کی ترجمان نے ایک ٹی وی شو کے دوران پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا۔

اس کے بعد سے تقریباً 20 ممالک نے اپنے ملک میں موجود بھارتی سفیروں کو طلب کیا اور بھارت کو سفارتی سطح پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، بی جے پی کی جانب سے مذکورہ عہدیدار کو معطل کردیا گیا ہے اور تمام مذاہب کا احترام کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

—فوٹو : رائٹرز
—فوٹو : رائٹرز

اس تنازع کے ردعمل میں گزشتہ روز مختلف ممالک کی سڑکوں پر اس حوالے سے اب تک کا سب سے بڑا احتجاج دیکھنے میں آیا، بنگلہ دیش میں پولیس کے اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد لوگ نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر جمع ہوئے۔

“دارالحکومت ڈھاکہ میں مظاہرین میں شامل ایک شخص امان اللہ امان نے کہا کہ ’ہم آج یہاں بھارتی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے ہمارے پیغمبر (ﷺ) کی توہین کیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہیں۔‘

—فوٹو : رائٹرز
—فوٹو : رائٹرز

شہر میں ہجوم نے نریندر مودی کی مذمت میں نعرے لگاتے ہوئے ذمہ داران کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا اور اسلام دشمنوں کو خبردار کیا کہ وہ ’محتاط رہیں‘۔

پاکستان میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے نماز جمعہ کے بعد لاہور میں مارچ کیا، ٹی ایل پی کے تقریباً 5 ہزار کارکنان شہر کے مرکز میں احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے اور حکومت سے اس گستاخانہ تبصرے پر بھارت کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

—فوٹو : اے ایف پی
—فوٹو : اے ایف پی

احتجاج میں موجود ایک اسکول کے استاد عرفان رضوی نے کہا کہ ’پیغمبر اسلام (ﷺ) کے حرمت ہمارے لیے سرخ لکیر ہے، بھارت یا کسی بھی اور ملک کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام کے محافظ خاموش نہیں رہیں گے‘۔

دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا میں تقریباً 50 مظاہرین نے جکارتہ میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے ایک ریلی نکالی۔

—فوٹو : رائٹرز
—فوٹو : رائٹرز

احتجاج کے منتظم علی حسن نے کہا کہ ’بھارتی حکومت کو مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے اور انہیں ایسے سیاستدانوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں