امریکا کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں، چینی وزیر دفاع

اپ ڈیٹ 12 جون 2022
چینی وزیر دفاع وی فینگھ 19ویں شنگریلا ڈائیلاگ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: رائٹرز
چینی وزیر دفاع وی فینگھ 19ویں شنگریلا ڈائیلاگ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: رائٹرز

چین کے وزیر دفاع وی فینگھ نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کا انحصار امریکا پر ہے جو کہ نازک موڑ پر ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق انہوں نے ایشیا کے سیکیورٹی اجلاس میں متعدد بار کہا کہ چین جارحیت نہیں امن و استحکام چاہتا ہے۔

انہوں نے امریکا کو کہا کہ یکجہتی کو مضبوط کریں اور تنازعات اور تقسیم کی مخالفت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین، امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کی تقریر میں ساکھ کو نقصان پہنچانے، الزامات اور دھمکی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

وی فینگھ نے شنگریلا ڈائیلاگ میں کہا کہ ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو قابو کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا بند کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرے، دوطرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک امریکا نہ چاہے۔

مزید پڑھیں: چین، تائیوان کے معاملے پر جنگ شروع کرنے پر ہرگز نہیں ہچکچائے گا، چینی وزیر دفاع

لائیڈ آسٹن نے کہا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ چینی طیاروں اور جہازوں کے غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ مقابلوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

وی فینگھ نے یوکرین پر روسی جارحیت کے حوالے سے اجلاس میں کہا کہ چین امن مذاکرات کا حامی ہے اور ہتھیار فراہم کرنے اور دباؤ بڑھانے کی مخالفت کرتا ہے۔

انہوں نے چین کی پوزیشن واضح کیے بغیر کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان تمام سوالوں کے جوابات ہمیں پتا ہیں کہ اس بحران کی جڑ کیا ہے؟ اس کا کون ماسٹر مائنڈ ہے؟ کس کو زیادہ نقصان ہوا؟ کسے زیادہ فائدہ ہوا؟ اور کون امن کو فروغ دے رہا ہے اور کون آگ پر تیل چھڑک رہا ہے؟

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی سربراہی اجلاس سے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’دنیا کو ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ممالک میں شدید غذائی بحران اور قحط کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: چین یا امریکا؟ کسی ایک ملک کا انتخاب پاکستان کے لیے کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

روس نے یوکرین میں کارروائی کو خصوصی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد علاقے پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ جنوبی پڑوسی ملک کی فوجی صلاحیت کو ختم کرنا اور خطرناک قوم پرستوں کو پکڑنا ہے۔

تائیوان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وی فینگھ کا کہنا تھا کہ جزیرے کو بیجنگ ایک صوبے کے طور پر دیکھتا ہے، جس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت تائیوان کے ساتھ دوبارہ پُرامن اتحاد کرنا چاہتی ہے لیکن دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کو یقینی طور پر دوبارہ اتحاد کا احساس ہے، جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے لیے تائیوان کی آزادی کے لیے کوشاں ہیں، ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: چین امریکا جنگ اور بنتے بگڑتے بین الاقوامی اتحاد

انہوں نے بتایا کہ چین نے کووڈ 19 کی لڑائی میں عالمی کوششوں میں کردار ادا کیا اور ملک کی کوشش ہے کہ جنوبی بحریہ چین میں امن کو فروغ حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے، بڑے ملک، کمزور اور طاقتور ملک سب برابر ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کو برابر سمجھنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں